اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد کی مینجمنٹ انتہائی ضروری ہے اور طور خم کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی گیٹ بنائے جائیں گے،پٹھان کوٹ معاملے پر پاکستان نے بھارت سے تعاون پر مبنی رویہ اپنایا اوراپنی تحقیقاتی ٹیم بھی بھارت بھیجی،بھارتی تحقیقاتی ٹیم کے دورہ پاکستان کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور اگر کوئی فیصلہ ہوا تو تمام قانونی نکات کو بھی مد نظر رکھا جائے گا،کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں نہ کوئی تبدیلی آئی ہے نہ آئے گی،سرحدوں پر چھوٹے موٹے مسائل چلتے رہتے ہیں،طور خم بارڈر پر کشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے،پاکستان اور افغانستان صرف ہمسایہ ممالک ہی نہیں بلکہ تاریخی،مذہبی اور ثقافتی تعلقات میں بندھے ہیں،پاکستان ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے، جبکہ آئندہ ہفتے پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا باقاعدہ رکن بھی بن جائے گا،ایران کاکل بھوشن یادوسے متعلق جواب انکے تعاون کاحصہ ہے۔اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کو 2 سال مکمل ہو چکے ہیں اور اس دوران ہماری فورسز نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں جس پر ڈی جی آئی ایس پی آر بریفنگ بھی دے چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی بہادر افواج پر فخر ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔نفیس زکریا نے کہا کہ پٹھان کوٹ معاملے پر پاکستان نے بھارت سے تعاون پر مبنی رویہ اپنایا اور جے آئی ٹی کو بھارت میں جو معلومات ملیں ان کی روشنی میں تحقیقات جاری ہیں، پٹھان کوٹ کی بھارتی تحقیقاتی ٹیم کے دورہ پاکستان کا تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا اور اگر اس حوالے سے کوئی فیصلہ ہوا تو تمام قانونی نکات کو بھی مد نظر رکھا جائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھی جائے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن ہمارا مقصد ہے کیونکہ پاکستان اور افغانستان صرف ہمسائے ممالک نہیں بلکہ دونوں تاریخی، مذہبی اور ثقافتی تعلقات میں بندھے ہوئے ہیں، طور خم بارڈر پر کشیدگی کو جنگ کا نام نہ دیا جائے، ممالک کے درمیان تناؤ عام سی چیز ہے، سرحدوں پر چھوٹے موٹے مسائل ہوتے رہتے ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان کوئی باقاعدہ جنگ نہیں ہوئی لہذا اس معاملے میں سیز فائر کا لفظ استعمال کرناغلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی ہوئی جس میں پاکستان کی جانب سے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ،بعد میں افغان سفیر کی جی ایچ کیو میں ہونے والی ملاقات کا مقصد کشیدگی میں کمی اور بات چیت کا آغاز کرنا تھا۔پاکستان اور افغانستان کے درمیان طویل سرحد ہے اور اس کی مینجمنٹ بہت ضروری ہے، حالیہ کشیدگی سے متعلق رابطے جاری ہیں اور بارڈرمینجمنٹ کے معاملے پرافغانستان سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ ہماری انسداددہشت گردی کی کوششوں کاحصہ ہے، پاک افغان بارڈرپر دیگرمقامات پربھی مرحلہ وارگیٹ بنائے جائیں گے اور لوگوں کی آمدورفت کیلئے بھی نظام ضروربنائیں گے لیکن پاکستان طورخم پرآمدورفت کوضابطے میں لانے کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان پاک سرحد پر کشیدگی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، جلد ہی بات چیت کسی نتیجے پر پہنچے گی، بارڈر مینجمنٹ کے معاملے پر افغانستان سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ اسلام آباد آنے والے امریکی وفد کو بھی 4 ملکی کور گروپ پر پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا کہ پاکستان اس پلیٹ فارم سے امن کی کوششں جاری رکھے گا۔نفیس زکریا نے مزید کہاکہ پاکستان ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے، اسٹینلے مارگن میں ایشیا کی تمام لیڈنگ معاشی طاقتیں شامل ہیں جبکہ آئندہ ہفتے پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا باقاعدہ رکن بھی بن جائے گا۔ نیو کلےئر سپلائر گروپ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ سویل میں ہونے والے گروپ کے اجلاس میں امید ہے کہ بھارت اور پاکستان کی رکنیت کے حوالے سے انصاف سے مبنی فیصلہ کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کے مخالفت کرتا ہے اور دنیا کو بھی اس حوالے سے سوچنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ سعودیہ میں پاکستانیوں کے ویزہ کے مسائل ہوئے تھے اس حوالے سے سعودی وزارت خارجہ کے ساتھ پاکستان رابطے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدارتی امیدوار ڈولنڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے حوالے سے جو بیان دیا گیا ہے وہ نا مناسب ہے پاکستانی اور دیگر مسلم ممالک کے لوگوں نے امریکہ میں اپنے آپ کو منوایا ہے ،اور ان کی جانب سے امریکی میعشیت اور دیگر شعبوں میں اہم کردار ادار کیا گیا ہے ،جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
پاک افغان کشیدگی کے بعد پاکستان کا ایسا اقدام جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا
![](https://javedch.com/wp-content/uploads/2016/06/13-8.jpg)
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں