سٹاک ہوم(این این آئی)امن پر تحقیق کے سویڈش ادارے سپری نے کہاہے کہ دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں معمولی سی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کی وجہ امریکا اور روس کی جانب سے 1990ء کی دہائی سے جوہری ہتھیاروں میں مسلسل کمی ہے۔ ایٹمی ٹیکنالوجی کے حامل نو ممالک کے پاس 15400جوہری ہتھیار ہیں اور ان میں سے 4100 ایسے ہیں، جنہیں کسی بھی وقت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان نو ممالک میں امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، اسرائیل، شمالی کوریا، بھارت اور پاکستان شامل ہیں۔ 2014ء میں ان نو ممالک کے پاس 15850 ایٹمی ہتھیار تھے۔ شمالی کوریا کے پاس دس جوہری بم ہیں جبکہ اسرائیل کے پاس اّسی بم ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امن پر تحقیق کے سویڈش ادارے سپری نے اپنی اس رپورٹ میں واضح کیا کہ امریکا اور روس جوہری ہتھیاروں کے اپنے موجودہ ذخیرے کو جدید بنانے پر اربوں ڈالر بھی خرچ کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر تعداد کی بات کی جائے تو دنیا کے نوے فیصد جوہری ہتھیار ابھی بھی ان دونوں ممالک کی ہی ملکیت ہیں۔ سپری کے مطابق ایٹمی ٹیکنالوجی کے حامل نو ممالک کے پاس 15400جوہری ہتھیار ہیں اور ان میں سے 4100 ایسے ہیں، جنہیں کسی بھی وقت استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان نو ممالک میں امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، اسرائیل، شمالی کوریا، بھارت اور پاکستان شامل ہیں۔ 2014ء میں ان نو ممالک کے پاس 15850 ایٹمی ہتھیار تھے۔ سپری کے اندازوں کے مطابق شمالی کوریا کے پاس دس جوہری بم ہیں جبکہ اسرائیل کے پاس اّسی بم ہیں۔سپری کے ایک ماہر شینیون نے کہاکہ جوہری ہتھیاروں میں معمولی سے کمی کے باوجود تخفیف اسلحہ کی جانب پیش رفت انتہائی معدوم دکھائی دیتی ہے۔ چین اپنے ذخیرے کو جدید بنا چکا ہے جبکہ پاکستان اور بھارت بھی جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ کر رہے ہیں۔