جمعہ‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

ہرایک ٹورنامنٹ کے بعد ٹیم اور بورڈ میں اکھاڑ پچھاڑ ، مصباح الحق کا صبر ختم،کھری کھری سنادیں

datetime 3  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (نیوز ڈیسک)‎
قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے اگلے دو سالوں کو پاکستان کرکٹ کے لئے اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب ہماری ٹیم دوبارہ سے سنبھل رہی ہے ،ہمیں اب ایک فیصلہ کرنا ہوگا کہ کچھ بھی ہوجائے ہمیں دباؤ میں نہیں آنا،ایک ٹورنامنٹ کے بعد ٹیم اور بورڈ میں کئے جانے والی اکھاڑ پچھاڑ پسند نہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ کو اپنی پالیسیوں میں تسلسل لانے کی ضرورت ہے،ہم انگلینڈ کو شکست دے سکتے ہیں اور باقی کھلاڑیوں کو بھی اسی سوچ کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا ۔ایک انٹرویو میں مصباح الحق کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں کرکٹرز کو تھوڑی آزادی اور تھوڑی رعایت بھی ملنی چاہئے جب وہ فارغ ہوں تو انہیں تفریح کرنے دینی چاہئے۔ اگر ہم اپنے کھلاڑیوں کو ایسا ماحول مستقل دیں گے جس میں وہ خود کو قیدی محسوس کرنے لگیں تو یہ بھی نقصان دہ ہوگا اور ان کو کھلی چھوٹ دینا بھی مسائل کا سبب ہی بنے گا۔یہ تو ہم سب ہی جانتے ہیں کہ دنیا کا سب سے مشکل کام کسی بھی انسان میں احساس ذمہ داری کو جگانا ہوتا ہے۔ اب بھی تمام پاکستانی کھلاڑیوں کی پہلی ترجیح اپنے ملک کے لئے کھیلنا ہے۔ ہاں کچھ کھلاڑیوں کا ڈسپلن کا مسئلہ کچھ سنجیدہ ہے لیکن میرے خیال سے وقت گزرنے کے ساتھ ان میں احساس ذمہ داری آجائے گا اور اگر نہیں آیا تو پھر ایسے کرکٹرز کا مستقبل تاریک ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں کب تک کرکٹ کھیلتا ہوں، اس کا فیصلہ کرنے کا مجھے حق ہے اگر انگلینڈ کے خلاف دورے میں میری کارکردگی بہتر رہی تو میری کوشش ہوگی میں اس سال کی تمام سیریز کھیلوں لیکن اس کا فیصلہ میں اپنی فٹنس کو دیکھ کر ہی کروں گا ۔یہ نہیں سمجھ لینا چاہئے کہ میں دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا بھی سوچ رہا ہوں۔اس وقت میری ساری توجہ کا مرکز انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز ہے اور اس کے ساتھ ساتھ میری یہ بھی خواہش ہے کہ میں پاکستان کے نوجوان کھلاڑیوں کو انگلینڈ کے دورے کے لئے تیار کروں۔ اس سلسلے میں جو بھی ہم وکٹیں اور انگلینڈ کے بالرز اور بیٹسمینوں کی ویڈیوز اور ریکارڈ دیکھ کر بھرپور تیاری کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں تو سمجھتا ہوں کہ ہم انگلینڈ کو شکست دے سکتے ہیں اور باقی کھلاڑیوں کو بھی اس ہی سوچ کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا جب آپ کسی ٹیم کو اپنے اوپر بہت حاوی کرلیتے ہیں تو آپ میچ سے پہلے ہی ہار جاتے ہیں۔ اس لئے میں ہمیشہ ٹیم میٹنگ میں کھلاڑیوں کو کہتا ہوں کہ ہمیشہ جیت کا جذبہ لے کر میدان میں اتریں۔میں نوجوان کھلاڑیوں کو بھی کہتا ہوں کہ وہ ٹشن بازیاں چھوڑ دیں اور گراونڈ میں ہیرو بنیں۔ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں اور پاکستان کرکٹ میں پیدا ہونے والے خلا کو پر کریں ایسا نہیں کہ موجودہ ٹیم کے کھلاڑیوں کی تکنیک میں کوئی کمی ہے بس کمی ہے تو ان کی سوچ میں ہے جو جلد بازی میں اکثر غلط فیصلے کرلیتے ہیں جس کا نقصان پوری ٹیم کو اٹھانا پڑتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا کہ اب ہماری ٹیم دوبارہ سے سنبھل رہی ہے اور ہم نے مختلف شعبوں میں بہت کام کرنا ہے اور اچھی بات یہ ہے کہ کام شروع ہوچکا ہے۔ہمیں اب ایک فیصلہ کرنا ہوگا سلیکشن کمیٹی کو کوچز اور کپتانوں کو کہ کچھ بھی ہوجائے، ہمیں دباو میں نہیں آنا، اگلے دو سال ہماری کرکٹ کے لئے اہم ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)


مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…