ہیوز کی موت کے بعد کرکٹ ہیلمٹ کے نئے ڈیزائن تیار

13  فروری‬‮  2015

ہیمشائر ایک برطانوی کمپنی نے کرکٹرز کے لیے ہیلمٹ کے نئے ڈیزائن بنائے ہیں جس سے مستقبل میں بلے بازوں کو حادثاتی موت سے بچنے میں مدد مل سکے گی۔آسٹریلوی بلے باز فلپ ہیوز کے میدان میں زخمی ہونے اور پھر انتقال کے بعد سے بلے بازوں کی حفاظت کے بارے میں ایک نئی بحث چھڑی ہوئی ہے۔ہیمپشائر میں قائم ہیلمٹ بنانے والی فرم میزوری نے میڈیا کو ہیلمٹ کے وہ نئے ڈیزائن دکھائے جن میں سر کے پچھلے حصے کے لیے اضافی حفاظت موجود ہے۔فلپ ہیوز گذشتہ برس نومبر میں سر کے پچھلے حصے پر ہی گیند لگنے سے دو روز کوما میں رہنے کے بعد انتقال کر گئے تھے۔فلپ ہیوز کو جس وقت سر پر گیند لگی تھی وہ اسی برطانوی فرم کا بنایا ہوا ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے۔ان کی موت کے بعد کمپنی نے تحقیق کی اور سٹیم گارڈ نامی آلہ بنایا ہے، جو کہ فوم اور ربڑ سے بنا ہے اور ہیلمٹ کے پیچھے اضافی حفاظت کے لیے لگایا جا سکتا ہے۔کمپنی کے لیے ڈیزائن کے مشیر ایلن میکس نے کو بتایا ’یہ ہیلمٹ ہلکے ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک چوٹ سے بچانے کے لیے کافی مضبوط بھی ہے۔‘ آسٹریلوی بلے باز فلپ ہیوز کی موت نے سب کچھ بدل دیا ہے اور اس کا لوگوں پر اثر بھی پڑا ہے پر میں نہیں سمجھتا کہ اس وقت کوئی بھی ایسا ہیلمٹ موجود تھا جو فلپ ہیوز کو بچا سکتا تھا۔انھوں نے مزید بتایا کہ فوم اور ہنی کومب سے بنا یہ ہیلمٹ اتنی ہی حفاظت کرتا ہے جتنی کہ ایک سخت ہیلمٹ اور یہ گیند کے لگنے سے پیدا ہونے والی شدت کو جذب کرنے صلاحیت بھی رکھتا ہے۔کرکٹ کے عالمی ادارے آئی سی سی نے بھی حالیہ سالوں میں ہیلمٹ کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی سفارشات دی ہیں۔دوسری جانب مختصر دورانیے کی ٹی 20 کرکٹ میں کھلاڑیوں کے جارحانہ انداز میں نت نئے انداز کے سٹروکس کھیلنے کے بڑھتے رجحانات کے پیشِ نظر تحقیق اور منصوبہ بندی کرنے والوں کی تمام تر توجہ بلے بازوں کے چہرے کو بچانے پر مرکوز ہوگئی ہے۔میزوری کے مینیجنگ ڈائریکٹر سیم ملر کا کہنا ہے کہ ’آسٹریلوی بلے باز فلپ ہیوز کی موت نے سب کچھ بدل دیا ہے اور اس کا لوگوں پر اثر بھی پڑا ہے پر میں نہیں سمجھتا کہ اس وقت کوئی بھی ایسا ہیلمٹ موجود تھا جو فلپ ہیوز کو بچا سکتا تھا۔‘ان کا کہنا تھا کہ ہیلمٹ کو مزید محفوظ بنانے کے لیے ماضی میں بھی بات ہوتی رہی ہے لیکن اس پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی تھی۔سٹیم گارڈ کو لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا جاتا رہا ہے اور اس کی ڈیزائننگ کے مراحل کے دوران بین الاقوامی کرکٹ بورڈز کے ساتھ مشاورت بھی کی جاتی رہی ہے۔



کالم



میزبان اور مہمان


یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…