جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

سی پیک چین اور پاکستان کی دوطرفہ تجارت کی بہتری میں معاون ثابت ہو گا ، شہباز شریف

datetime 31  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ (آئی این پی) وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مستحکم کرنے کا عزم کررکھا ہے اور وہ اپنی دوطرفہ تجارت اور سماجی و اقتصادی شراکت داری کو بہتر بنانے پر زیادہ توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک ) ہماری دوطرفہ تجارت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو تا کہ یہ ہمارے بلندو بالا سفارتی تعلقات سے ہم آہنگ ہو سکے ۔ انہوں نے پیپلز ڈیلی کے نام ایک بیان میں جو منگل کو یہاں شائع ہوا کہا کہ چین اور پاکستان نے صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم نواز شریف کے تصور کے مطابق مشترکہ قیادت والی کمیونٹی کے اصول کیلئے پہلے سے بڑھ چڑھ کر کام کرنے کا عزم کررکھا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم دانشمندانہ اور اقتصادی پیداوار کی مشترکہ تاریخ کے حامل ملک ہیں ، دونوں ممالک کے عوام دوستی اور اعتماد کے رشتے میں بندھے ہوئے ہیں ، ہم65برسوں سے کہیں زیادہ اکٹھے ہیں اور بلاشبہ آئندہ 65برس اسے کہیں بہتر ہوں گے ، 2016ء پاکستان اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 65ویں سالگرہ ہے ، 1991ء میں سفارتی تعلقات کا رسمی آغاز اب غیر متزلزل اعتماد، آزمائش کی گھڑی پر پورا اترنی والی دوستی اور سب سے بڑھ کر مشترکہ عالمی رائے کا اٹوٹ رشتہ بن چکا ہے ، گذشتہ کئی دہائیوں میں دونوں ممالک نے ہمیشہ خود کو شانہ بشانہ کھڑا پایا ہے ، ہمارے دونوں ممالک مشترکہ اقدار ، مفادات اور عالمی صورتحال میں ناقابل جد ا بن چکے ہیں ، ہم دونوں بالکل مختلف زبانیں بولتے ہیں ، ہماری مشترکہ ثقافتیں ہیں اور حال ہی تک محدود عوامی سطح کے رابطے تھے ، اس کے باوجود ہمارے عوام نے ایک دوسرے کیلئے محبت و دوستی کا گہرا ذخیرہ کر لیا ہے ، یہ کیسا رشتہ ہے، یہ کتنا شاندار تعلق ہے ، ہم اب تک 65برسوں تک اکٹھے چلے ہیں ، ہم 2016ء کو اپنے دونوں برادر ممالک کی باہمی خوشحالی و ترقی کا ایک اور خوش کن سال سمجھتے ہیں ، آج کی دنیا میں بین المملکت تعلقات میں اقتصادی پہلونے اہم ترجیح حاصل کر لی ہے ،یہ بلا شبہ اہم ناگزریت ہے جو ممالک کے درمیان تعلقات کی پائیداری اور طوالت کی ضمانت دیتی ہے ، چین اور پاکستان کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے اقتصادی تعلق کا اہم حصہ بنائیں اور زیادہ تجارتی اور اقتصادی شراکت داری کو فروغ دینا چاہئے ، اکیسویں صدی ’’ ایشیاء کی صدی‘‘ ہے ، چین نہ صرف ایشیا ء کی پیداوار کا انجن ہے بلکہ دنیا کی پیداوار کا بھی انجن ہے ، چین نے اپنی دانشمندانہ پالیسیوں اور اصلاحات کے ذریعے اپنے 70کروڑ عوام کو غربت کی دلدل سے نکالا ہے ، اپنی بڑی آبادی کو ڈیموگرافک منافع میں تبدیل کرنے کا چینی تجربہ اس امرکی ایک مثال ہے کہ کسی ملک کے ماہرانہ انسانی وسائل کو ترقی کے عوامل کے محور کے طورپر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔چین کے آنجہانی وزیر اعظم چو این لائی کی طرف سے متعارف کرائے جانیوالے پر امن بقائے باہمی کے پانچ اصولوں کے ساتھ چین نے ایسی خارجہ پالیسی پر عمل کیا ہے جس نے دنیا کا احترام حاصل کیا ہے ، چین ہارڈ پاور کی تعیناتی کے بجائے سافٹ پاور کا استعمال کر کے عالمی منظر نامے پر پر امن طورپر ابھرا ہے ، پاکستان چین کے پر امن عروج کو جنوب مغربی ، وسطی ایشیائی اور ایشیائی خطوں کے لئے قوت و استحکام کا ذریعہ سمجھتا ہے ، صدر شی جن پنگ کا’’ ون بیلٹ ، ون روڈ ‘‘(او بی او آر ) تصور پر امن و خوشحال علاقائی ادغام کیلئے مرکزی حیثیت رکھتا ہے ۔او بی او آر کے پرچم بردار پراجیکٹ کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )ہمارے دونوں ممالک اور وسیع تر خطے کیلئے کایا پلٹ ہو گا ، ون روڈ ون بیلٹ منصوبے میں کئی جغرافیائی خطوں کو ایک مضبوط زبردست اقتصادی بلاک میں منسلک کرنے کیلئے تمام خصوصیات پائی جاتی ہیں ، اس کے علاوہ یہ دشمنی کو رکن ممالک کے درمیان تعاون میں تبدیل کر کے خطے اور اس سے پرے پائیدار امن کی بنیاد کا کام دے سکتا ہے ، تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ اقتصادی شراکت داری نے کٹر مخالفین اور دشمنوں کو دوستوں اور ساتھیوں میں تبدیل کیا ہے ، صدر شی کا تصوراتی نظریہ مساوی شراکت داری کے ذریعے ترقی ، خوشحالی اور پیشرفت کے تصوراتی نظریوں میں شمار ہوتا ہے ، یہ امن و استحکام کے نئے دور کا پیش خیمہ ہے اور علاقائی اقتصادی منظر نامے میں منتقل کرنے کے وعدے کی پیش کش کرتا ہے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…