بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

بیرونی اثاثے قانونی قراردینے کی تیاریاں شروع

datetime 14  مئی‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے پاکستانیوں کی بیرون ملک جائیداد و اثاثوں پر 15 سے 20 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز کا جائزہ لیناشروع کر دیا ہے۔اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے سینئر افسر نے بتایا کہ ٹیکس اصلاحات کمیشن(ٹی آر سی) نے اپنی رپورٹ میں پاکستانیوں کی جانب سے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ جمع کرائی جانے والی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ظاہر نہ کیے جانے والے بیرون ملک موجود اثاثہ جات و جائیداد پر 15فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے جس کا جائزہ لیا جارہا ہے تاہم ابھی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔نجی ٹی وی کو دستیاب ٹی آر سی رپورٹ کے مطابق ٹیکس اصلاحات کمیشن کی جانب سے نان رپورٹنگ اور ٹیکس چوری روکنے کے لیے بے نامی ٹرانزیکیشنز پر بھی 25فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے اور کہا ہے کہ اگر کوئی بھی بے نامی ٹرانزیکیشن پکڑی جائے تو اس پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے جبکہ کمیشن کی جانب سے یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ پاکستانیوں کی جانب سے جو بیرون ممالک اثاثہ جات رکھے گئے ہیں انہیں یہ اثاثہ جات پاکستان میں اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹس میں ظاہر کرنے کا موقع دیا جائے اور جو پاکستانی اپنے بیرون ملک اثاثے ظاہر کرنا چاہتے ہیں انہیں 15 سے 20 فیصد اضافی ٹیکس کی ادائیگی پر یہ اثاثے ڈیکلیئر کرنے کی اجازت دی جائے تاہم ایف بی آر کے مذکورہ افسر نے بتایا کہ اگرچہ اس تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے مگر اس حوالے سے آئی ایم ایف و دیگر اداروں کے تحفظات ہیں کیونکہ وہ اس اقدام کو ایمنسٹی کے ذمرے میں لاتے ہیں اور ایمنسٹی کی وہ مخالفت کرتے ہیں۔مذکورہ افسر نے بتایا کہ پانامہ لیکس کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا جارہا ہے اور یہ دیکھا جارہا ہے کہ ایف بی آر قانون کے دائرہ میں رہ کر کیا اقدام اٹھا سکتا ہے کیونکہ معلومات کے تبادلے کا معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان پانامہ لیکس کی رپورٹ کی تصدیق شدہ کاپیاں حاصل نہیں کرسکتا اور نہ ہی سرکاری طور پر ڈیٹا و دیگر معلومات حاصل کرسکتا ہے اس لیے کارروائی ممکن نہیں، اس کے علاوہ 2010 میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001کی شق 111 میں ہونے والی ترمیم کے تحت ٹیکس اتھارٹیز 6سال سے زیادہ پرانا ریکارڈ کھول بھی نہیں سکتیں اور اگر یہ کمپنیاں 6سال سے زائد عرصے پرانی ہیں تو قانونی طور پر ان کے بارے میں ایف بی آر کچھ نہیں کرسکتا۔لہذا اس صورتحال کے تناظر میں یہ تجویز زیادہ اہمیت اختیار کرجاتی ہے کہ بیرون ملک اثاثہ جات و دولت رکھنے والے پاکستانیوں کو خاص شرح سے ٹیکس ادائیگی پر پاکستان میں اپنے انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں یہ اثاثے ظاہر کرنے کا موقع دیاجائے، اس سے ایف بی آر کو اضافی ریونیو بھی حاصل ہوگا اور ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے میں بھی مدد ملے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی مختلف پہلوں سے جائزہ لیا جارہا ہے تاہم ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا اور باہمی مشاورت کے ساتھ اس بارے کوئی اقدام اٹھایا جائیگا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…