اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کی ریکوزیشن پر بلایاجانے والا قومی اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن ہی کی جانب سے کورم کی نشاندہی پر ایجنڈا مکمل کیے بغیر غیرمعینہ مدت کیلیے ملتوی کرنا پڑا۔ اجلاس کے آخری روز عالمی کرکٹ کپ میں روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے مابین اتوار کے روز ہونیوالے ٹاکرا کی بازگشت سنائی دی جبکہ سکھ کی بنیان کا بھی تذکرہ ہوا۔ وقفہ سوالات کے دوران ایم کیوایم کے رکن اقبال محمد علی نے جب یہ معاملہ اٹھایا کہ قومی ٹیم کے اکثر کھلاڑی ان فٹ ہوگئے ہیں، کرکٹ بورڈ نے ان فٹ کھلاڑی کیوں بیجھے؟ تو اس کے جواب میں بین الصوبائی رابطے کے وفاقی وزیر میاں ریاض پیرزادہ نے لطیفہ سنایا کہ ’’ایک سکھ واش روم میں گرگیا، کسی نے پوچھا سردار جی یہ آواز کیسی ہے تو سردار نے جواب دیا، کج نئیں میری بنین ڈگ گئی سی‘‘ ریاض پیرزادہ نے بتایا کہ اس طرح بنیاناں ڈگدیاں رہندیاں نیں تے کھلاڑی وی انجرڈ ہوندے رہندے نیں۔ انھوں نے کہا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ورلڈکپ جیتیں نہ جیتیں شاہین بھارتی ٹیم کو ضرور ہرائیں گے، یاسرشاہ اچھی دریافت ہے، یونس خان بڑے میچ کے پلیئر ہیں۔ عباس آفریدی جب گزشتہ دور میں بند ہونیوالی صنعتوں کے حوالے سے جواب دیا تو شازیہ مری نے برجستہ کہا کہ میں یاد کررہی عباس آفریدی پچھلی حکومت میں بھی وزیر تھے۔ ڈپٹی اسپیکر نے تہمینہ دولتانہ کو با آواز بلند بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ کی آواز پورے ایوان میں گونج رہی ہے جس پر تہمینہ دولتانہ نے جواب دیا کہ ایک وقت تھا میری آواز بہت اچھی لگتی تھی’’ ہن تے آواز وی اچھی نہیں لگدی‘‘ اور ایوان سے اٹھ کر باہر چلی گئیں۔ اسلامی یونیورسٹی، کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ اور زیر تربیت ڈاکٹروں نے اجلاس کی کارروائی دیکھی ۔ جیمرز کے باوجود مہمانوں کی گیلری میں موبائل فون گونجتے رہے۔