عراق کے وزیراعظم حیدرالعبادی نے کہا ہے کہ سخت گیر جنگجو گروپ داعش کے خلاف جنگ کے لیے امریکا کی قیادت میں قائم اتحاد کی حمایت میں حال ہی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لیکن انھیں داعش کو شکست دینے کے لیے اسلحہ اور آلات درکار ہیں۔ انھوں نے سوموار کو بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ داعش کے خلاف جنگ کے لیے ان کے پاس کافی لڑاکا دستے موجود ہیں لیکن انھیں اسلحہ اور آلات درکار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ”وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے تین ماہ کے بعد تو میں داعش کے خلاف جنگ میں ناکافی حمایت کی وجہ سے مایوس ہوگیا تھا لیکن گذشتہ چار سے پانچ ہفتے کے دوران میں نے دیکھا ہے کہ عالمی اتحاد کی حمایت میں اضافہ ہوا ہے”۔انھوں نے کہا کہ”اب داعش کے ٹھکانوں پر فضائی بمباری اور فضائی مہم میں کافی شدت آئی ہے”۔ امریکا کی قیادت میں اتحادی ممالک نے اگست 2014ء میں داعش کے خلاف فضائی مہم کا آغاز کیا تھا اور اس کے ایک ماہ کے بعد ستمبر میں شام میں داعش پر حملے شروع کیے گئے تھے۔اب تک ان دونوں ملکوں میں امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے لڑاکا طیارے دو ہزار سے زیادہ فضائی حملے کرچکے ہیں جن میں امریکی حکام کے بہ قول داعش کے ڈھانچے کو بڑی حد تک تباہ کردیا گیا ہے اور اس کے توسیع پسندانہ عزائم بھی خاک میں ملا دیے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ داعش کے جنگجوؤں نے گذشتہ سال جون میں عراق کے شمالی شہروں میں یلغار کا آغاز کیا تھا اور وہ چند ہی ہفتوں میں بغداد کے نزدیک تک پہنچ گئے تھے لیکن اب امریکا کی قیادت میں اتحادی ممالک کے فضائی حملوں کے نتیجے میں انھیں ہزیمت کا سامنا ہے اور برسر زمین عراقی اور کرد فورسز کی کارروائیوں کے بعد وہ اپنے زیرقبضہ علاقوں سے پسپا ہورہے ہیں۔