اسلام آباد(نیوزڈیسک)وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرین سے انتظامیہ نے ہی مذاکرات کئے ہیں جہاں تک حکومت کا تعلق ہے حکومت نے براہ راست ان سے کوئی بات چیت نہیں کی جن لوگوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا انہیں چھوڑ دیاجائے گاجو لوگ توڑ پھوڑ میں ملوث رہے ہیں ان کے خلاف ہر صورت کارروائی کی جائے گی اور انہیں سزادیئے بغیر نہیں چھوڑاجائے گا۔ حکومت نے مظاہرین سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا۔وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ پانچ بجے جب ہم نے دھرنا مظاہرین کے خلاف آپریشن کافیصلہ کیا تو قابل احترام لوگ آگئے جس کی وجہ سے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیاجاسکا انہوں نے کہا کہ دھرنے کے بعد بھی وزارت داخلہ کی طرف سے ریڈ زون اور ڈی چوک کے بارے میں اہم اقدامات کئے جائیں گے تاکہ کچھ لوگوں نے اس کو جلسہ گاہ کی حیثیت دے رکھی ہے یہ کافی عرصے سے ہورہاہے ہم نے دھرنے کے شرکاءکو روکنے میں ناکامی کے حقائق جاننے کے لئے تقحیقات کا حکم دے دیا ہ اسی طرح کی انکوائری پنجاب میں بھی کی جائے گی، حکومت پنجاب نے نیک نیتی سے احتجاج کی اجازت دی تھی ، اس ایریا میں بہت اہم ادارے ہیں جن کو بار بار یرغمال بنالیاجاتا ہے اس کو آئندہ روکاجائے گا اورپارلیمنٹ کی اجازت سے ایسے اقدامات اٹھائے جائیںگے کہ آئندہ ایسی کسی بھی یلغار کو روکنے کے لئے آسانی ہو انہوں نے کہاکہ میں ان قابل احترام شخصیات کا شکر گزار ہوں جنہوں نے یہ مسئلہ سلجھانے میں اہم کردار اداکیا،انہوں نے کہا کہ اس سارے معاملے میں جو لوگ توڑ پھوڑ میں ملوث رہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ان کو نہیں چھوڑاجائے گا حکومت نے ڈی چوک پر آئندہ کسی بھی قسم کے جلسے پر پابندی لگادی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مظاہرین سے انتظامیہ نے ہی مذاکرات کئے ہیں جہاں تک حکومت کا تعلق ہے حکومت نے براہ راست ان سے کوئی بات چیت نہیں کی جن لوگوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا انہیں چھوڑ دیاجائے گاجو لوگ توڑ پھوڑ میں ملوث رہے ہیں ان کے خلاف ہر صورت کارروائی کی جائے گی اور انہیں سزادیئے بغیر نہیں چھوڑاجائے گا۔ حکومت نے مظاہرین سے کوئی تحریری معاہدہ نہیں کیا۔