اسلام آباد(نیوزڈیسک) اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاو¿س کے سامنے دھرنے میں موجود مذہبی جماعتوں کے قائدین سےحکومتی وفد نے مذاکرات کیے جو کسی حد تک کامیاب ہوگئے ہیں اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کے چند مطالبات تسلیم کرلیے گئے ہیں جن میں گرفتار افراد کی رہائی کا اہم مطالبہ بھی شامل ہے جب کہ دیگر مطالبات کے حوالے سے وزیرداخلہ کچھ دیر بعد پریس کانفرنس میں بتائیں گے۔ حکومتی وفد میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیرمملکت مذہبی امور پیرالحسنات شامل تھے۔حکومتی کمیٹی اور مذہبی جماعتوں کے قائدین کے درمیان جو معاہدہ ہوا اس کے مطابق توہین رسالت کے متعلق قانون 295 سی میں ترمیم زیر غور ہے اور نہ ہوگی، توہین رسالت میں سزا یافتہ افراد کو رعایت بھی نہیں دی جائے گی، نظام مصطفیٰ کے ضمن میں سفارشات وزارت مذہبی امور کو دی جائیں گی، علما میڈیا پر فخش پروگراموں کے خلاف ثبوت پیمرا کو دیں گے، فورتھ شیڈول فہرست پر نظر ثانی، بے قصور افراد کو اس سے خارج کردیا جائے گا اور پر امن احتجاج کرنے والے افراد کو رہا کردیا جائے گا۔اس سے قبل مولانا شاہ اویس نورانی، رفیق پردیسی اور اسسٹنٹ کمشنر عبدالستار عیسانی پر مشتمل حکومتی وفد سے مذاکرات کئے، کچھ دیر بعد پہلےاویس نورانی واپس چلے گئے، اس کے بعد رفیق پردیسی، ثروت اعجاز قادری اورآصف جلالی کو پنجاب ہاو¿س لے گئے اور ستار عیسانی بھی دھرنے کی جگہ سے چلے گئے ہیں۔ شاہ اویس نورانی نے پنجاب ہاو¿س روانگی سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی صورت آپریشن کی حمایت نہیں کریں گے، امید ہے کہ جلد ہی قوم کو خوشخبری ملے گی۔