اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ افراد تمباکو نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں جانے لگے جبکہ نوجوان نسل میں’شیشے ‘کا استعمال بہت ہی تیزی سے پھیلتا ہوا سنجیدہ ’ہیلتھ رِسک‘ہے۔خلیج ٹائمز کے مطابق وزارت ہیلتھ سروسز ، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے اعدادوشمار کے تحت پاکستان میں22سے 25ملین لوگ تمباکو نوش ہیں اور تقریباََ 55فیصد گھرانوں میں کم از کم ایک سگریٹ نوش ضرور ہے۔تقریباََ 36فیصد بالغ مرد جبکہ 9فیصد بالغ خواتین تمباکو نوش ہیں لہذا یوں ایسے مرد و خواتین کا تناسب بالترتیب چار ، ایک بنتا ہے۔ دوسری جانب تمباکو نوش نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کا تناسب بالترتیب دو ، ایک ہے۔ دنیا بھر میں تمباکو کے براہ راست استعمال کے باعث سالانہ تقریباََ پانچ ملین لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال سگریٹ کے پیکٹ پرہیلتھ وارننگ 85فیصد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔اس قانون پر عملدرآمد کرنے والے ممالک میں پاکستان تیسرا ملک تھا جبکہ بھارت اور تھائی لینڈ نے بھی سگریٹ کے پیکٹ پر ہیلتھ وارننگ 85فیصد تک کی تھی۔ ایک سگریٹ نوش سال میں اوسط7ہزار مرتبہ اس ہیلتھ وارننگ کو دیکھتا ہے۔ مزید برآں ہیلتھ وارننگ کی وجہ سے ایسے لوگ جو سگریٹ نوشی کی جانب راغب ہو رہے ہوتے ہیں ان کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ یہ سگریٹ نوشی ترک کرنے کے خواش مند افراد کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔