کوئٹہ(نیوز ڈیسک) بلوچستان کا سینڈک منصوبہ آغاز حقوق بلوچستان کے تحت صوبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن 6 سال گزرنے کے باوجود منصوبہ بلوچستان کو نہ مل سکااورتو اور2 برسوں سے بلوچستان کو رائلٹی کی مد میں ایک دھیلا تک نہیں ملا۔بلوچستان کے ضلع چاغی میں سینڈک کے مقام پر 1970میں کاپرکی دریافت ہوئی اورحکومت پاکستان نے 1995میں ساڑھے تیرہ ارب روپے کی لاگت سےسینڈک میٹل لمیٹڈ کے نام سے کمپنی بنائی،اس منصوبے کو چلانے کیلئے 2002میں حکومت پاکستان اور چینی کمپنی ایم سی سی کے درمیان دس سال کیلئے ففٹی ففٹی منافع کی بنیاد پرمعاہدہ ہوا۔ 2012 میں معاہدہ ختم ہوا تو اس میں مزید پانچ سال کی توسیع کردی گئی ، تاہم بلوچستان کو2002 سے 2009تک حکومت پاکستان کے حصے سے صرف پانچ فیصد رائلٹی ملی،اسی لیے قوم پرست اس منصوبے کو صوبےکے حوالے کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ 2010 میں آغازحقوق بلوچستان پیکج میں سینڈک منصوبے کو صوبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا اورطے پایا کہ وفاق کے شیئرز میں سے تیس فیصد آمدنی بلوچستان کو دی جائے گی ،صوبے کواس فیصلے کے بعد 2010 سے 2013تک چار ارب 36کروڑ روپے ملے مگر اس کے بعد اس رقم پر انکم ٹیکس کے نفاذ سے یہ معاملہ عدالت میں پہنچ گیا اور صوبے کو دو سال سے کوئی رقم نہیں ملی۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے سینڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ صوبے کے حوالے کرنے کیلئے اس منصوبے پر خرچ کیے گئے 27ارب روپے بھی مانگ لیے ہیں۔محکمہ معدنیات کے مطابق سینڈک کاپر گولڈ پروجیکٹ کیلئے چینی کمپنی سے معاہدہ ا?ئندہ برس ختم ہورہا ہے، یہ منصوبہ صوبے کے حوالے کیا جاتا ہے تو کیا بلوچستان حکومت خود اسے چلائے گی یا کسی غیر ملکی کمپنی کو منصوبہ چلانے کی دعوت دے گی، یہ وہ سوال ہے جس کے جواب کیلئے متعلقہ محکمے کے فسران نے سرجوڑ لیے ہیں۔