کراچی (نیوزڈیسک) انسانی یاداشت کی صلاحیت گزشتہ تجزیوں ،اندازوں اوراعدادوشمار سے کئی گنا زیادہ ہے۔ انسانی دماغ ایک ہزار کھرب بائٹس معلومات کا ذخیرہ کرسکتا ، جس کے سامنے کمپیوٹر کی میموری کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ امریکی جریدے ’فوربز‘ کے مطابق انسانی دماغ کی معلومات کے ذخیرہ کرنے کی اہلیت ماضی کے تجربات سے سامنے آنے والے اعداد و شمار سے متعدد گنا زیادہ ہے جس نے کمپیوٹر کی دنیا کے wwwکیلئے ایک حریف کی شکل اختیار کرلی ہے، نیورو سائنسدانوں کے مطابق انسانی دماغ کی استطاعت موجودہ اندازے کے مقابلے میں 10؍ گنا زیادہ ہے۔ امریکی سائنسدانوں نے ذخیرے کی مقدار کا کھوج یوں لگایا کہ دماغی خلیات کے تعلقات میں موجود معلومات کے ذخیرے کے اعدادو شمار کو کمپیوٹر میموری کی اکائی بائٹس میں تبدیل کیا۔جنگ رپورٹر رفیق مانگٹ کے مطابق ایک بائٹ 8بٹس پر مشتمل ہوتی ہے جس کی قدر صفر یا ایک(آن یا آف) ہے۔ تحقیق سے سامنے آیا کہ انسانی دماغ ایک ہزار کھرب بائٹس(ایک کے بعد 15صفر) معلومات کا ذخیرہ کرسکتا ہے جسے پیٹا بائٹس کہتے ہیں۔ کیلیفورنیا کی حیاتیاتی سائنس کے سالک انسٹیٹیوٹ کے محقق ٹیری سج نوواسکائی کا کہناہے کہ دماغ کی یاد داشت کی اہلیت میں اضافہ محتاط اندازوں کے مطابق دس گنا زیادہ ہے ۔ اس تحقیق کےلئے سائنسدانوں نے الیکٹرانک مائیکرو اسکوپ سے چوہوں کے دماغ کے ٹشوز پر تجربات کیے اور یاداشت کے مرکز کی تھری ڈی تیار کی جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ہر نیوران ایک درخت کی مانند ہے جس کئی شاخیں ہیں۔ ہر نیوران ہزاروں دیگر سے منسلک ہوتا جس سے ایک کیمیائی تعلق پیدا ہوتا ہے۔