جمعرات‬‮ ، 14 اگست‬‮ 2025 

احمد شہزاد دبے لفظوں میں کیریئر سے کھلواڑ کا شکوہ کرنے لگے

datetime 13  فروری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(نیوز ڈیسک)احمد شہزاد دبے لفظوں میں کیریئر سے کھلواڑ کا شکوہ کرنے لگے، اوپنر کا کہنا ہے کہ بار بار قومی ٹیم سے ڈراپ کرکے اعتماد متزلزل کیا گیا، ایسے اقدامات کھلاڑی پر کیا ستم ڈھاتے ہیں باہر بیٹھے لوگ اندازہ نہیں کرسکتے۔تفصیلات کے مطابق ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلیے اسکواڈ سے ڈراپ کیے جانے والے احمد شہزادنے ایک انٹرویو میں کہا کہ میرا شمار ان کرکٹرز میں ہوتا ہے جنھیں انڈر13 سے 19 ٹیموں کے بعد ملک کیلئے بھی پرفارم کرنے کا موقع ملا، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں پاکستان کی طرف سے تیز ترین ہزار رنز کا اعزاز حاصل کرنے کے قریب تھا، یہ سب کچھ پرفارمنس کے بغیر ممکن نہیں ہوتا، انھوں نے کہا کہ میگا ایونٹس کے اسکواڈ سے ڈراپ ہونے کا بہت زیادہ دکھ ہے۔قومی کرکٹر نے کہا کہ ایسا نہیں کہ میں نے بالکل بھی ملک کیلیے پرفارم نہیں کیا تھا، ورلڈکپ کے بعد ڈراپ ہوا، پھر ان اور آو¿ٹ ہوتا رہا، یہ چیزیں کھلاڑی کو پریشان اور اعتماد کو متزلزل کرتی ہیں،ایسی باتوں کے کیا اثرات ہوتے ہیں ایک پلیئر ہی جان سکتا ہے، باہر بیٹھے لوگ شاید اس کا اندازہ نہیں کرسکتے۔احمد شہزاد نے کہا کہ دبئی سیریز کے بعد نیوزی لینڈ کی مشکل کنڈیشنز میں اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکا، میں تسلیم کرتا ہوں کہ پرفارمنس توقعات کے مطابق نہیں تھی لیکن اب تو فارم میں واپس آرہا تھا، گذشتہ 8 ماہ میں میرے ساتھ جو ہوتا رہا اس کے بعد باہر کرنا افسوسناک ہے۔ ہر کھلاڑی کے کیریئر میں اتار چڑھاو¿ آتے ہیں لیکن مشکل وقت میں حوصلہ افزائی کے بغیر باصلاحیت کرکٹرز کو اسٹارز نہیں بنایا جا سکتا، انھوں نے کہا کہ ایک بار ٹیلنٹ سامنے آنے کے بعد کسی نے 10 سنچریاں بھی اسکور کردی ہوں تو اسے مزید نکھرنے کا موقع دیا جاتا ہے، ایسے پلیئر ہی طویل عرصے تک ملک کیلیے پرفارم کرتے ہیں، بہرحال سلیکٹرز کی جانب سے منتخب کیے جانے والے اسکواڈ کو بھرپور سپورٹ دینے کی ضرورت ہے۔ میری جگہ آنے والا کرکٹر بھی خود فون کرکے شامل نہیں ہوگیا، اس کو بھی اب کارکردگی دکھانے کا موقع ملنا چاہیے۔شاہد آفریدی کی جانب سے ساتھ چھوڑ جانے کے سوال پر احمد شہزاد نے کہا کہ وہ میرے بڑے بھائی کی طرح ہیں۔ ہمیشہ ان کی عزت کرتا رہوں گا، انھوں نے بھرپور سپورٹ کیا لیکن کوئی کسی کو ملک کی طرف سے کرکٹ نہیں کھلا سکتا، ہم سب کرکٹرز ملازم اور ٹیم میں اپنی جگہ برقرار رکھنے کی کوشش میں ہوتے ہیں، میں خود بھی ہمیشہ پرفارمنس کے بل بوتے پر کھیلا، آئندہ بھی یہی کوشش ہوگی، فی الحال پاکستان سپر لیگ میں اپنی کرکٹ سے لطف اندوز ہورہا ہوں، فارم اور فٹنس کی بنیاد پر قومی ٹیم میں بھی واپس آو¿ں گا



کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…