منگل‬‮ ، 17 جون‬‮ 2025 

جنرل راحیل نے فیصلہ اہل خانہ اور رفقائے کار کےساتھ مشاورت کے بعد کیا

datetime 26  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے اہل خانہ اور رفقائے کار کے ساتھ مشورہ کے ساتھ اپنی مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد ملک بھر میں پھیلی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کرنا اور آپریشن ضرب عضب کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے۔ مستند ذرائع کے مطابق جنرل راحیل شریف کبھی بھی مدت ملازمت میں توسیع لینے کے خواہشمند نہیں رہے جبکہ انکی اہلیہ خاص طورپر توسیع لینے کی مخالف تھیں۔ جب کراچی سمیت ملک بھر میں ”قدم بڑھا¶ راحیل شریف‘ ہم تمہارے ساتھ ہیں“ کے بینر آویزاں کئے گئے اور سوشل میڈیا پر بھی انہیں آرمی چیف برقرار رکھنے کی مہم چلائی گئی تو جنرل راحیل شریف نے اس پر ناصرف ناراضی کا اظہار کیا بلکہ ایسے تمام بینرز ہٹانے کی ہدایات جاری کیں۔روزنامہ نوائے وقت کے معروف صحافی سہیل عبدالناصرکی رپورٹ کے مطابق جنرل راحیل شریف پاکستان کی عسکری تاریخ کے پہلے فوجی سربراہ بن گئے جنہوں نے 10 ماہ پہلے ہی اعلان کر دیا کہ وہ مقررہ مدت پر ریٹائر ہو جائیں گے۔ گزشتہ ڈیڑھ دہائی کے دوران معمول کے مطابق مدت ملازمت پوری کر کے سبکدوش ہونے والے وہ واحد فوجی سربراہ ہوں گے۔ ان سے پہلے جنرل پرویز مشرف 10 سال سے زائد اور جنرل اشفاق پرویز کیانی 6 برس تک آرمی چیف کے منصب پر فائز رہے۔ جنرل راحیل شریف نے جہاں ایک طرف صحافت اور سیاست کے کوچے میں پھیلی قیاس آرائیوں کا خاتمہ کر دیا وہیں فوج کے اندر بھی اب واضح ہو گیا ہے کہ کمانڈ کی تبدیلی مقررہ وقت پر ہو جائے گی۔ اس ذریعے کے مطابق فوج کے اندر جہاں ایک ڈاکٹرائن یہ بنائی گئی کہ سول حکومتوں کا اب تختہ نہیں الٹا جائے گا وہاں اس ڈاکٹرائن پر بھی اتفاق ہے کہ آرمی چیف اسی افسر کو بننا چاہئے جو ملکی داخلی اور بیرونی سلامتی کے حوالے سے فوج کے جاری آپریشنوں کا حصہ رہا ہو اور ان آپریشنوں کی حکمت عملی اور ترجیحات سے بخوبی واقف بھی ہو۔ آرمی چیف کی تعیناتی اگرچہ وزیراعظم کا استحقاق ہے تاہم انہیں نئے آرمی چیف کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت اس ڈاکٹرائن کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔ جنرل راحیل شریف کی طرف سے رواں سال ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد ممکنہ نئے آرمی چیف کا تذکرہ بھی زبان زد عام ہے۔ سنیارٹی کے مطابق اقوام متحدہ کے چیف ملٹری ایڈوائزر لیفٹیننٹ جنرل مقصود احمد پہلے نمبر پر ہیں۔ فوج کے چیف آف جنرل سٹاف لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات دوسرے جبکہ ہیوی انڈسٹری ٹیکسلا کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل سید واجد حسین تیسرے نمبر پر ہیں۔ ماضی کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو 4 نمبر پر موجود لیفٹیننٹ جنرل نجیب اللہ خان‘ 5 نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم‘ 6 نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل ضمیر الحسن شاہ اور 7 نمبر پر لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے بھی زیر غور آ سکتے ہیں۔ نئے آرمی چیف کے بارے میں 10 ماہ پہلے شروع ہونے والی یہ بحث اگرچہ قبل از وقت ہے تاہم فوجی اور سول حلقوں میں آئندہ آرمی چیف کے نام کے بارے میں تبادلہ خیالات چل رہا تھا۔ مقتدر حلقوں کی نجی مجالس میں چیف آف جنرل سٹاف زبیر محمود حیات کو اس عہدے کیلئے نمایاں افسر قرار دیا جاتا رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دیوار چین سے


میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…