کراچی (نیوز ڈیسک)وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں 2014-15 کے دوران بدانتظامیوں، خلاف قواعد ادائیگیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے۔دستیاب اے جی پی کی رپورٹ کے 36 آڈٹ پیروں کے مطابق ٹیلی کام کمپنیوں میں ناکافی اندرونی کنٹرول اور قواعدوضوابط کی خلاف ورزیوں کا نتیجہ انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی اورمالیاتی نقصان کی صورت میں نکلا اور 89.267 ارب کے خلاف قواعد اخراجات کیے گئے۔ایک آڈٹ پیرے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے 2 مالی برسوں 2012-2014 میں اور وزارت آئی ٹی نے 2013-14 میں 7.049 ملین روپے کا انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔ پیرے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے یونیورسل سروس فنڈ کے اکانٹ سے غیرقانونی طور پر765 ملین روپے نکلوائے۔ آڈیٹرجنرل نے واضح کیا کہ پی ٹی اے نے پی ٹی سی ایل کو تھری جی اورایووسروس کی لامحدود نقل وحرکت کی غیرقانونی اجازت دے کرقومی خزانے کو51.1 ارب کا نقصان پہنچایا۔پی ٹی اے نے ریڈیو فریکوئنسی اسپیکٹرم غیرقانونی طور پراستعمال کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کی اور10 ملین کا جرمانہ بھی نہیں کیا۔رپورٹ کے مطابق فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈکے ملازمین کی تنخواہوں سے بھی انکم ٹیکس نہیں کاٹا گیا اور2.17ارب کی زائد ادائیگیاں کی گئیں۔فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ نے فریکوئنسیزکے غیرقانونی استعمال پر10ملین کا جرمانہ بھی نہیں کیا۔رپورٹ کے مطابق نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن کے سامان پرجنرل سیلزٹیکس بھی کم اداکیاگیا جس سے2.909ارب کانقصان ہوا۔شرح سود میں اتار چڑھاکاخیال نہ رکھنے پر نیشنل ریڈیوٹیلی کمیونی کیشن کارپوریشن کو198.770 ملین کانقصان ہوا۔آڈٹ رپورٹ کے پیرا16میںکہاگیاہے کہ ٹیلی کام اداروںسے واجب الادا رقوم کی وصولی کا نظام کمزور رہا جس سے وزارت کی13.842ارب کی رقم وصول نہ کی جاسکی۔آڈٹ پیرازکے مطابق پی ٹی اے نے89.119ملین روپے کے سالانہ ریگولیٹری واجبات وصول نہیںکیے۔پی ٹی اے 2013-14کے دوران آپریٹرزسے مختلف مدوں میں 2.643ارب بھی وصول کرنے میں ناکام رہا۔یہ بھی معلوم ہواکہ موبائل آپریٹرزکو ناجائز فوائد دینے سے پی ٹی اے کو ریونیوکی مد میں374.17ملین کا نقصان ہوا۔ پی ٹی اے نے جون2014تک ابتدائی لائسنس فیس اورسپیکٹرم ایڈمنسٹر یٹوفیس کی مد میں موبائل آپریٹرزسے2.6 ارب وصول نہیں کیے۔وزارت آئی ٹی جون 2013 تک پی ٹی اے اورٹیلی کام آپریٹرز سے1.26ارب روپے وصول کرنے میں ناکام رہی۔رپورٹ کے39آڈٹ پیروں میں پیپرا رولز2004، مالیاتی سروسز رولز اورکنٹریکٹ کے انتظامات کی خلاف ورزیوںکی وجہ سے وزارت آئی ٹی کو14.736ارب کا نقصان ہوا۔رپورٹ کے مطابق نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کارپوریشن نے جنوری2014میں اپنے سرپلس فنڈ سے 3 مختلف بینکوں میں بغیراجازت 1.742ارب کی سرمایہ کاری کی۔ آڈٹ رپورٹ کے8پیروں میں ناکافی اندرونی کنٹرول، ترقیوں، تقرریوں اور قواعد میں بغیر اجازت تبدیلیوں اور وسائل کے غلط استعمال سے955.48ملین کا نقصان ہوا۔زائد الانسز، مالی فوائد، بونس اور مراعات کی مد میں بغیراجازت اوربے قاعدہ ادائیگیوںسے وزارت آئی ٹی کو91.58ملین کا نقصان ہوا۔ایک آٹ پیرے میں یہ بھی انکشاف ہواکہ اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن نے مالی سال 2013-14 کے دوران متعین بجٹ سے غیرقانونی طور پر 106.65ملین کے زائد اخراجات کیے۔آڈیٹرجنرل نے اپنی رپورٹ میں صورتحال میں بہتری اور ٹیلی کام اداروں سے حکومتی رقوم کی وصولی کی لیے اپنی سفارشات میں کہاکہ ہر ٹیلی کام ادارہ آئین کے آرٹیکل78(2)کی پابندی کرے اور واجب الادا رقوم کی وفاقی محصولاتی فنڈ میں بروقت ادائیگی یقینی بنائے۔ملازمین کوغیرمجاز ادائیگیوں میںغیرقانونی اضافہ روکا جائے اورجوادائیگیاں ماضی میں کی جاچکی ہیں انھیں واپس لیا جائے۔اشیا اورسروسزکی خریداری کے لیے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے رولز2004 پرانکی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔متعلقہ اتھارٹیز اداروں میں اندورونی کنٹرول کومضبوط کریں اور معاملات میں شفافیت یقینی بنانے کے لیے فعال قواعد و ضوابط بنائے جائیں۔ پی ٹی اے اور این ٹی سی اپنے اداروں میں تقرریوں، ترقیوں، چھٹیوں اور وسائل کے استعمال میں منظور شدہ سروس رولز کا اطلاق یقینی بنائیں۔