اسلام آباد( سپیشل رپورٹ ) افغانستان بڑی تیزی سے پاکستان اور بھارت دونوں کے اثر سے نکل رہا ہے چنانچہ مستقبل میں خطے میں بنگلہ دیش کے سوا بھارت کا کوئی اتحادی نہیں رہے گا‘ بنگلہ دیش بھی صرف اس وقت تک بھارت کا ساتھ دے گا جب تک حسینہ واجد برسر اقتدار ہیں‘ ان کے فارغ ہوتے ہی بنگلہ دیش پاکستان کی طرف جھک جائے گا اور یوں سارک میں پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہو جائے گی‘ افغانستان میں چند نئی تبدیلیاں بھی سامنے آ رہی ہیں‘ میاں نواز شریف نے اکتوبر 2015ءکے امریکی دورے کے دوران صدر اوبامہ کو قائل کر لیا تھا.معروف صحافی اوراینکرپرسن جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں انکشاف کیاہے کہ امریکا حقانی نیٹ ورک کو بھی مذاکرات میں فریق بنائے‘ یہ ان کے خلاف جنگ کی بجائے انہیں بھی ڈائیلاگ کی میز پر لائے‘ صدر اوبامہ مان گئے ہیں چنانچہ افغانستان کے ایشو پر چار رکنی کولیشن تخلیق پا چکی ہے‘ اس کولیشن میں افغانستان‘ پاکستان‘ امریکا اور چین شامل ہیں‘ کولیشن کا پہلا اجلاس گیارہ جنوری کو ہوگا‘ اس اجلاس میں فیصلہ ہو گا‘ طالبان اور حقانی نیٹ ورک سے مذاکرات کب اور کہاں ہوں گے‘ مذاکرات کی ڈیڈ لائین کیا ہو گی اور ان لوگوں کو افغانستان میں امن کےلئے کیا کیا مراعات دی جائیں گی‘ میرا خیال ہے‘ یہ کولیشن طالبان کو افغان حکومت میں حصہ دینے کا فیصلہ بھی کر ے گی اور شاید ان لوگوں کو ایک آدھ افغان صوبے میں اس شرط پر طالبان حکومت بنانے کی اجازت بھی دے دی جائے کہ یہ باقی صوبوں میں تنظیم سازی اور سیاسی مداخلت سے پرہیز کریں گے اور یوں افغان ایشو حل ہو جائے گا۔