اسلام آباد (نیوزڈیسک)پاکستان تحریک انصاف نے انتخابی اصلاحات کی پارلیمانی کمیٹی کی مختلف امور پرسست روی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فوری اور تیزی سے اقدامات نہ کئے گئے تو 2018 ءکے انتخابات میں بھی سنگین خلاف ورزیاں ہو سکتی ہیں اور الیکشن کمیشن انہیں نہیں روک سکے گا اس طرح انتخابی اصلاحات کا سارا عمل محض ڈھونگ بن کر رہ جائے گا ۔ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کے رکن عارف علوی نے سب کمیٹی کے چیئرمین زاہد حامد کے نام ایک خط میں سمندر پار پاکستانیوںکو ووٹ کا حق دینے ، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال ، بائیو میٹرک تصدیق اور الیکشن کمیشن کو خود مختار بنانے کے چار نکات پر فوری پیش رفت کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ان امور پر پیش رفت انتہائی سست ہے جس پر ہمارے سنگین تحفظات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے بارے میں میں نے پارٹی کی طرف سے 2010 ءمیں سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر فاضل عدالت نے الیکشن کمیشن کو سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی لیکن اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور 90 کی دہائی سے صرف وعدے ہی کئے جا رہے ہیں الیکشن کمیشن اپنی نا اہلی اور عدم دلچسپی کے باعث اس معاملے کو مسلسل موخر کر رہاہے آخری اجلاس میں یہ معاملہ مشاورت کیلئے یو این ڈی پی کو بھجوایا گیا تھا لیکن دو ماہ میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی اور یہ بات مجھے استفسار پر بتائی گئی ماضی میں صرف اس نتیجے تک پہنچنے میں ایک سال لگ گیا کہ ذاتی طور پر یا ڈاک کے ذریعے ان کی ووٹنگ کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا ۔ عارف علوی نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے معاملے پر بھی الیکشن کمیشن کوئی پیش رفت نہیں کر سکتا جبکہ دو ماہ قبل مشینوں کے حوالے سے بعض فیصلے کئے گئے ۔ یہ مشینیں تیار ہونا ہیں پھر ان کے تجربات ہونگے اور پھر انہیں 2018 ءمیں استعمال کیا جانا ہے ۔ عارف علوی نے کہا کہ بائیو میٹرک تصدیق کے حوالے سے بھی سست روی دکھائی جا رہی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ مشکلات درپیش ہیں لیکن ایک سال میں ان کا حل تلاش نہیں کیا جا سکتا اور نادرا نے کوئی پیشرفت نہیں کی ۔ عارف علوی نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات سے بھی الیکشن کمیشن کے مکمل عدم کنٹرول کا پتہ چلا ہے میری جماعت سمجھتی ہے کہ جو بھی قوانین بنا لئے جائیں الیکشن کمیشن ان پر عملدرآمد کی پوزیشن میں نہیں اور 2018 ءمیں بھی سنگین خلا ف ورزیوں کا سلسلہ جاری رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ اب تک پارلیمانی انتخاباتی اصلاحات کمیٹی نے پوری دلچسپی سے اس معاملے کو نہیں دیکھا میری جماعت سمجھتی ہے کہ اگر ان چاروں تحفظات پر فوری توجہ نہ دی گئی تو انتخابی اصلاحات کا سارا عمل محض ڈھونگ ثابت ہو گا۔