کراچی(نیوز ڈیسک)غیرملکی سرمائے کے انخلا، انڈیکس میں شامل تمام بڑے اسٹاک میں فروخت کی شدت اور مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعہ کو بھی اتارچڑھاو¿ کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی32600 پوائنٹس کی ایک اور حد گرگئی، 61 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید30 ارب 31 کروڑ 31 لاکھ44 ہزار344 روپے ڈوب گئے۔ماہرین اسٹاک وتاجران کا کہنا ہے غیرملکیوں کا فری فلوٹ میں33 فیصد حصہ ہے لہٰذا جب بھی غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے فروخت یا خریداری ہوتی ہے کیپٹل مارکیٹ کے اتار چڑھاو¿ پراس کے اثرات ضرور مرتب ہوتے ہیں، غیریقینی کیفیت کے سبب بینکنگ، فرٹیلائزر، سیمنٹ، آئل سمیت دیگر شعبوں کی بڑی کمپنیوں کے حصص میں فروخت کا رحجان غالب رہا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ گیس ٹیرف میں اضافے کی خبروں سے بعض شعبوں میں فروخت بڑھنے سے ان کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی، کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر93.17 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن فروخت کی بڑھتی ہوئی شدت کے سبب یہ تیزی زیادہ دیربرقرار نہ رہ سکی اور مندی کی شدت ایک موقع پر206.08 پوائنٹس کی کمی تک جاپہنچی تاہم اختتامی لمحات میں نچلی قیمتوں پرحصص کی خریداری بڑھنے سے مندی کی شدت میں کمی ہوئی۔کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس147.65 پوائنٹس کی کمی سے 32534.85 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 116.03 پوائنٹس گھٹ کر 18995.99، کے ایم ا?ئی30 انڈیکس170.08 پوائنٹس کی کمی سے55415.55 اورکے ایم آئی آل شیئر انڈیکس 66.13 پوائنٹس گھٹ کر 15460.36ہوگیا۔کاروباری حجم جمعرات کی نسبت 18.61 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر11 کروڑ5 لاکھ 55 ہزار990 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 341 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں110 کے بھاو¿ میں اضافہ، 208 کے داموں میں کمی اور23 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھاو¿200 روپے بڑھ کر6200 روپے اور گندھارا انڈسٹری کے بھاو¿16.30 روپے بڑھ کر 342.40 روپے ہوگئے جبکہ انڈس ڈائنگ کے بھاو¿38 روپے کم ہوکر850 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھاو¿25 روپے کم ہوکر7530 روپے ہوگئے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں