اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارتی تعلقات میں اضافے کے لیے گوادر اور چابہار کو سسٹر پورٹس قرار دینے اور زمینی فاصلے کم کرنے کے لیے 2 اضافی بارڈر کراسنگ کھولنے میں آمادگی ظاہر کر دی ہے۔نئی بارڈر کراسنگ کھلنے سے گوادر اور چابہار پورٹس کے درمیان 8 دنوں کا فاصلہ 2 دنوں میں طے ہوگا۔ حکومتی دستاویزات کے مطابق ایران اہم ہمسایہ ہے جو طویل بین الاقوامی پابندیوں سے باہر آرہا ہے ، حکومت ایران کے ساتھ آنے والے دنوں میں بڑھتے ہوئے تجارتی تعلقات کی اہمیت سے آشنا ہے اور اس سلسلے میں مذکورہ مواقع سے فائدہ اٹھانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ایران کے ساتھ سیاسی، معاشی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں، اس سلسلے میں حکومت نے منرپشین اور گبد کے مقامات پر 2اضافی بارڈر کراسنگ کھولنے کے لیے ایران کو آمادہ کرلیا ہے،گبد کے علاقے ریمدان پر واقع کراسنگ پوائنٹ کے ذریعے گوادر اور چابہارپورٹس کے درمیان فاصلے کم کرنے میں مدد ملے گی۔اس کے ذریعے ایران کو زرعی اجناس کی برآمد میں معاونت حاصل ہوگی کیونکہ اس طرح سفر 8 کے بجائے 2دنوں تک محدود ہو جائے گا، حکومتی اقدام کے ذریعے دونوں ممالک کی طرف سے گوادر اور چابہار پورٹس کو سسٹر پورٹس قرار دے دیا جا رہا ہے، اس پیشرفت کے ذریعے اضافی بارڈر پوائنٹس کھلنے سے اقتصادی تعلقات و سیاحت کو فروغ اور کاروباری وفود کے تبادلے اور عوامی رابطوں کو مزید مضبوط کیا جا سکے گا۔پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارت کو 5ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق کرلیا ہے، ایران پر سے اقتصادی پابندیاں ہٹنے کے ساتھ ہی 5ارب ڈالر کے طے شدہ ہدف کو حاصل کر لیا جائے گا، اس سلسلے میں گزشتہ سال دونوں ملکوں کے حکام کے درمیان بات چیت کے 4 اہم راﺅنڈ ہوئے، اپریل 2015 میں جوائنٹ ٹریڈکمپنی کا 7واں اور جوائنٹ قونصلر کمیشن کا 5 واں راﺅنڈ ہوا، اگست میں جوائنٹ بارڈر ٹریڈ کمپنی کا تیسرا اور جوائنٹ ورکنگ گروپ کا دوسرا راﺅنڈ ہوا۔واضح رہے کہ سعودی عرب اورایران کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے ،ایسے وقت میں پاکستان کے ایران کے ساتھ مزید اقتصادی معاہدے عرب دنیا کے لئے واضح پیغام ہے کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک سے کسی صورت تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا۔