کراچی(نیوز ڈیسک) انڈونیشیاکے قونصل جنرل ہادی سنتوسو نے کہاہے کہ پاکستانی تاجروں کو ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) سے مکمل استفادہ کرتے ہوئے انڈونیشی مارکیٹ کے لیے اپنی مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کا طویل میعاد میکنزم مرتب کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان باہمی تجارت کا حجم 2.3 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس میں انڈونیشیا کا حصہ 93 فیصد ہے، باہمی تجارت کے حجم کو متوازن کرنے کے لیے پاکستان کے برآمدی شعبوں کو متحرک کردار ادا کرنا ہو گا۔یہ بات انہوں نے جمعہ کو انڈونیشین قونصلیٹ میں پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم (پی آئی بی ایف) کے قیام کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر پی آئی بی ایف کے صدر شمعون زکی، ڈائریکٹرز اور ممبران بھی موجود تھے۔انڈونیشی قونصل جنرل نے کہا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان باہمی تجارت میں دستیاب گنجائش کے وسیع مواقع کے اعتبار سے 2.3 ارب ڈالر کی باہمی تجارت کا حجم انتہائی کم ہے۔انہوں نے بتایا کہ پی آئی بی ایف کے قیام اور فورم کے نمائندہ وفد کا ہنگامی بنیادوں پر انڈونیشیا کے تجارتی دورے کے حوصلہ افزا نتائج دسمبر 2015 میں برآمد ہوئے ہیں کیونکہ دسمبر کے چند روز میں 8 ملین ڈالر کی باہمی تجارت ریکارڈ کی گئی ہے، فورم کے دورہ انڈونیشیا کے بعد انڈونیشیا کی قومی ایئرلائن گرودہ نے بھی پاکستان سے انڈونیشیا کے لیے براہ راست فضائی آپریشن شروع کرنے کے فیصلے پر غورکیاجا رہا ہے، امکان ہے کہ رواں سال میں ہی فضائی آپریشن شروع ہو جائے گا۔ہادی سنتوسو نے کہاکہ انڈونیشیا کا دورہ کرنے کے خواہش مند پاکستانیوں کے لیے انڈونیشی قونصل خانے میں ویزہ 2 دن میں ایشو کر دیا جائے گا اور متعلقہ دستاویزات مکمل ہوتے ہی ویزوں کا اجرا کیا جائے گا، رواں سال پاکستان کے لیے انڈونیشی ویزے کے کوٹے میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی بھائیوں کی سہولت کے لیے 2015 میں انڈونیشیا کے ویزے کے اجرا میں شرائط نرم کی گئی تھیں اور سال 2014 کے مقابلے میں 20 فیصد زائد ویزے جاری کیے گئے تھے۔ایک سوال پر انھوں نے بتایا کہ انڈونیشیا نے پاکستانی چاول اری 6 کی درآمد پر پابندی عائد نہیں کی بلکہ پاکستانی چاول کی تجارت دونوں ممالک کی حکومتوں کے توسط سے جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی بی ایف نے انڈونیشین مارکیٹ کے لیے بعض پاکستانی پروڈکٹس کی نشاندہی کی ہے جس میں حلال گوشت شامل ہے جو فی الوقت آسٹریلیا سے درآمد کیا جا رہا ہے۔اس موقع پر پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم کے صدر شمعون زکی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان شعبہ جاتی بنیادوں پر باہمی تجارت بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں،2سال میں باہمی تجارت 1.1 ارب سے بڑھ کر 2.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ تجارت بڑھانے کے لیے سنجیدہ کوشش کی جائے تو فوری تیز اضافہ ممکن ہے۔پی آئی بی ایف کے قیام کا مقصد باہمی تجارت کو آئندہ سال5 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے، سیاحت، تعلیم، ثفافت، سائنس اور ٹیکنالوجی کا فروغ بھی پی آئی بی ایف کی ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے زور دیاکہ انڈونیشیا کے ساتھ پی ٹی اے کو فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔