لاہور(نیوزڈیسک)صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اجتماعی زیادتی کیس کے مرکزی ملزم کا مسلم لیگ (ن) یا اس کے کسی رہنما سے کوئی تعلق نہیں ، مرکزی ملزم سمیت آٹھ ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور ڈی این اے سے ثابت ہو جائے گا کتنے لوگ جرم میں شامل تھے، حافظ آباد میں نوجوان کے ہاتھ کاٹنے کے واقعہ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور اس کے تینوں ملزمان گرفتار ہیں، پنجاب میں کوئی نو گو ایریا نہیں ، کوئی مسجد یا مدرسہ ایسا نہیں جہا ں عسکریت پسند ی کی تعلیم دی جا تی ہو،پنجاب میں دہشتگردی کے خاتمے کےلئے سب سے زیادہ کا م ہوا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90شاہراہ قائدا عظم پر پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ اس موقع پر ترجمان پنجاب حکومت زعیم قادری اور ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹرحیدر اشرف بھی موجود تھے ۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ لاہو رمیں ہونیوالے اجتماعی زیادتی واقعہ میں حکومت او رپولیس نے کوئی کوتاہی برتی ہے اور نہ برتی جائے گی، اس کیس میں انصاف کے تقاضے پو رے کیے جائیں گے ، اس کیس میں 8ملزمان میں سے 7کو فوری گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ مرکزی نامزد ملزم کو اڑتالیس گھنٹوں میں گرفتارکر لیا گیا ،ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے بھیج دئیے گئے ہیں جس سے ثابت ہوجائے گا کہ جرم میں کتنے لوگ شامل تھے ۔اس کیس کی تفتیش میرٹ پر ہورہی ہے اور کوئی اثر و رسوخ آڑے نہیں آئے گا ۔ کیس کے مرکزی ملزم کا مسلم لیگ (ن) سے تعلق بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ بالکل بے بنیاد اور من گھڑت ہے ، یہ ایک انتہائی غیر ذمہ دارانہ بات ہے ، ہم سیاسی لو گ ہیں ہم جہاں بھی جاتے ہیں لو گ شوقیہ طورپر ہما رے ساتھ تصویریں بنوانے کی فرمائش کر تے ہیں تو ہم انہیں انکار کیسے کر سکتے ہیں ۔ اس معاملے پر جے آئی ٹی کی ضرورت پڑی تو وہ بھی بنا دی جائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ حافظ آباد میں نوجوان کے ہاتھ کاٹنے کا واقعہ 22اکتوبر2015کو پیش آیا لیکن میڈیا پر 28دسمبر کو سامنے آیا ، مقدمے میں 3ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا جنہیں گرفتار کر کے میرٹ پر تحقیقات جا ری ہیں ،یہاں بھی کسی کو تاہی یا کسی کے اثر و رسوخ کو آڑے نہیں آنے دیا جائے گا اورانصاف کے تمام تقاضے پو رے کیے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا میڈیا کا حق ہے لیکن اس ضمن میں حقائق کو بھی مد نظر رکھا جانا چاہیے ۔قصور واقعہ میں اجتماعی زیادتی کے واقعات 376نہیں بلکہ 17ہیں ، ملزمان 100نہیں بلکہ 11ہیں اور اس قبیح حرکات کی ویڈیوز 35کروڑ میں ہر گز فروخت نہیں کی گئیں بلکہ کچھ رقم ایزی لوڈ کروائی گئی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاﺅنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ نے ڈسکہ میں داعش کا نام استعمال کرنے والے 11افراد کوگرفتار کر لیا ہے ،یہ لو گ انٹرنیٹ کے ذریعے ابو معاویہ نامی شخص سے رابطے میں تھے اور اس حوالے سے او رکافی لوگوں کو اپنے ساتھ تیار کر رہے تھے لیکن ان کی کسی منفی کارروائی سرانجام دینے سے پہلے ہی ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے ۔ جو لوگ ان سے رابطے میں تھے انہیں بھی گرفتار کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف سب سے زیادہ کام ہوا ہے ، ہم نے اب تک 532مدارس کی ہر طرح سے چھان بین مکمل کر لی ہے اور اب تک 1100لوگوں کو گرفتار کیا ہے ، پنجاب میں کوئی مسجد یا محلہ ایسا نہیں ہے جہاں عسکریت پسندی کی تعلیم دی جا تی ہو ،پنجاب میں کوئی نو گو ایریا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاﺅن واقعہ پر اگر پیپلز پارٹی کو شکایات ہیں تو جے آئی ٹی کو ثبوت دیں اور استغاثہ دائر کریں ، محض تقریروں سے کچھ نہیں ہوتا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عقل آتی جا تی رہتی ہے ، میری دعا ہے کہ ان کے پاس آئندہ عقل آئے تو مستقل رہے ۔ وفاق اور سندھ میں رینجرز اختیارات کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں وفاقی حکومت وہی موقف رکھتی ہے جو کہ پوری قوم رکھتی ہے تو پھر اس میں کیا مذائقہ ہے ۔