اسلام آباد (نیوزڈیسک) جہانگیر ترین قومی اسمبلی میں اپنی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر بننے کی دوڑ میں شامل ہوجائیں گے اور ان کی آمد کے نتیجے میں اس مقصد کیلئے جاری رسہ کشی مزید تیز ہو جائے گی۔ ایوان میں عمران خان کبھی کبھار ہی آتے ہیں اور شاہ محمود قریشی عملی طور پر قومی اسمبلی میں پارٹی کی قیادت کرتے ہیں۔ روزنامہ جنگ کے صحافی صالح ظافرکی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی رہنما شاہ محمود قریشی کی جگہ پر نائب قیادت کے عہدے کیلئے کوشاں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شاہ محمود قریشی نے پارٹی کی سرگرمیوں سے حالیہ مہینوں کےدوران کنارہ کشی اختیار کر رکھی ہے۔ مبینہ طور پر ان کے عمران خان کے ساتھ پارٹی کے پالیسی امور پر بھی کچھ عرصہ قبل اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔ جہانگیر ترین پارٹی کی مالی مدد کرتے رہے ہیں اور عمران خان کی شورش پر مبنی سیاست کی سوچ کے پیچھے بھی وہی تھے اور اب وہ قومی اسمبلی میں بیٹھ کر اطمینان محسوس کریں گے۔ وہ پارلیمانی گروپ کے بڑے عہدے کے حصول کی کوشش کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی آمد سے پارٹی کے تین رہنماﺅں کی عہدے کے حصول کی کوشش ٹھنڈی پڑ جائے گی۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ وہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے حصول کی کوشش کریں۔