اسلام آباد (این این آئی)سندھ نیشنل فرنٹ کے چیئر مین ممتاز بھٹو نے کہاہے کہ ہم نے مسلم لیگ (ن)سے صوبوں کو اختیارات دینے اور قرار داد پاکستان پر عمل کی شرط پر انضمام کیا تھا لیکن آج صوبے مختلف جماعتوں کے حوالے ہو چکے ہیں ¾ آئین کے تحت وفاق موجود ہے لیکن عملی طورپر وہ کہیں نظر نہیں آتا ۔انہوںنے کہاکہ میں نے نگران وزیر اعلیٰ بننے پر مرتضیٰ بھٹو قتل کیس کھولا تھا اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی تھی ہمیں معلوم ہوا کہ قتل سے ایک رات قبل آصف علی زر داری نے وزیر اعلیٰ ہاﺅس میں کچھ مخصوص پولیس افسران سے ملاقات کی تھی اور اگلے روز یہ قتل ہوگیا۔آصف علی زر داری جب صدر بنے تو اس وقت بھی ان پر قتل کے چار مقدمات تھے ۔ایک انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ آج پیپلز پارٹی کا جو حال ہے اگر بھٹو کو اس کا ادراک ہوتا تو شاید وہ جماعت ہی نہ بناتے ۔بھٹو کے خلاف پاکستان قومی اتحاد کی تحریک امریکہ نے چلائی تھی ¾بھٹو نے ان سے نمٹنے کی کوشش کی مگر ناکا م رہے بالآخر انہوںنے قومی اتحاد کے مطالبات تسلیم کر لئے مگر اس کے بعد صورتحال ہی بدل گئی ۔میں اس وقت اسلام آباد میں تھا اور خود کو فوج کے حوالے کر دیا ان لوگوں نے ہمیں زیرو پوائنٹ پر لاکر کھڑا کیا تو ہمیں لگا کہ اب ہمیں اکٹھا اڑا دیا جائیگا مگر بعد میں ہمیں مختلف جگہوں پر بھجوا دیاگیا یہ مکمل طورپر امریکی سازش تھی کیونکہ بھٹو نے چین کے ساتھ تعلقات بڑھائے تھے ۔انہوںنے کہا کہ میں نے پیپلز پارٹی میں موجود غداروں کی فہرست ذو الفقار علی بھٹواور پھر بے نظیر بھٹو کو بھی دی تھی لیکن کچھ نہ ہوا ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ میں نے نگران وزیر اعلیٰ بننے پر مرتضیٰ بھٹو قتل کیس کھولا تھا اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی تھی ہمیں معلوم ہوا کہ قتل سے ایک رات قبل آصف علی زر داری نے وزیر اعلیٰ ہاﺅس میں کچھ مخصوص پولیس افسران سے ملاقات کی تھی اور اگلے روز یہ قتل ہوگیا۔آصف علی زر داری جب صدر بنے تو اس وقت بھی ان پر قتل کے چار مقدمات تھے ۔انہوں نے کہاکہ آج صوبے مختلف جماعتوں کے حوالے کر دیئے گئے ہیں خیبر پختو نخوا عمران خان کے حوالے ہے سندھ ¾ پیپلز پارٹی اور بلوچستان پر پشتونوں کا راج ہے جبکہ پنجاب پر خود میاں برادران قابض ہیں اور وفاق بھی ان کے پاس ہے ۔آج سندھ میں جینا مشکل ہو چکا ہے اندرون سندھ آج بھی جنگل کا قانون نافذ ہے۔انہوںنے کہا کہ صوبوں کو بانٹ دیا گیا ہے ہم نے مسلم لیگ (ن)سے ملنے کا فیصلہ ان شرائط پر کیا تھا کہ قرارداد پاکستان پر عمل ہوگا ¾ صوبوں کو اختیارات ملیں گے ¾ مرکز کو مضبوط بنائینگے ¾ مالیاتی کمیشن کے تحت سندھ سے جتنا ریو نیو آتا ہے اتنا ہی اسے حصہ ملے گا اور ایک شرط سخت احتساب تھا لیکن ان شرائط پر عمل نہیں ہوا ۔انہوںنے کہاکہ صرف کراچی نہیں بلکہ پورے سندھ کےلئے ایپکس کمیٹی کو کا م کر نا چاہیے ۔