لاہور(نیوزڈیسک )لاہور پریس کلب میں بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کے مظالم کے خلاف اور پھانسیوں کی سزا پانے والے پاکستان کے وفادار وں کے حق میںمنعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاہے کہ وہ بنگلہ دیش کی جعلی عدالتوں سے سزا پانے والے متحدہ پاکستان کے حامی قائدین اور کارکنان کا مقدمہ لڑنے کے لیے مدعی بنے اور عالمی ادارہ انصاف میں سہ فریقی معاہدہ کو اٹھایا جائے ۔ ریاست ، فوج اور عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں مظالم کا سلسلہ رکوائیں۔یہ مسئلہ صرف جماعت اسلامی کا نہیں بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام اور نظریہ پاکستان کے تحفظ کا ہے ۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی صدارت میں ہونے والے سیمینار سے سینئر صحافی عطاءالرحمن ، سجاد میر ، اکرم چوہدری ، جماعت اسلامی کے ڈائریکٹر امور خارجہ عبدالغفار عزیز ، سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم اور امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہاکہ اگر پاکستان عالمی ادارہ انصاف میں بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت کے جرم میں پھانسی کی سزا پانے والوں کا معاملہ اٹھائے تو پورا عالم اسلام پاکستان کے موقف کی حمایت کرے گا ۔ حکومت پھانسی پر لٹکائے جانے والوں کو تو نہیں بچاسکی مگر جو لوگ جیلوں میں بند ہیں اور جنہیں سزائے موت سنائی جاچکی ہے ،ان کو بچانے کے لیے تو آواز بلند کرے ۔ انہوں نے کہاکہ 25 افراد کو پھانسی کی سزا سنائی جاچکی ہے اور 25 ہزار سے زائد کارکنان جیلوں میں بند ہیں ۔ وہ ہزاروں نوجوان بھی قید ہیں جو 1971 ءمیں پیدا بھی نہیں ہوئے تھے ۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں میں اگر کوئی غیرت و حمیت ہوتی تو وہ پہلی پھانسی کے موقع پر ہی اس کے خلاف عالمی ضمیر کو جگانے کی کوشش کرتے مگر افسوس ہے کہ اسلام آباد کا ضمیر مردہ ہوچکاہے اور اب ان میں زندگی کی کوئی رمق نظر نہیں آتی ۔ انہوں نے کہاکہ مودی نے ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر اعتراف جرم کیاتھا کہ اس نے پاکستان کو توڑنے کی جنگ میں حصہ لیا تھا اس کو بنیاد بنا یا جاسکتا ہے ۔ حسینہ واجد آج ان لوگوں کو تختہ دار پر لٹکا رہی ہے جو بنگلہ دیش کو بھارت کی کالونی بنائے جانے کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں۔سراج الحق نے کہاکہ میری آواز اسلام آباد کے قبرستان میں دب کر رہ گئی ہے ۔ شیر چڑیا گھر کا شیرثابت ہورہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن مودی سے عشق کی بجائے ملک و قوم سے محبت اور وفاداری کا ثبوت دے ، دہلی کے سامنے جھکنے کی بجائے جرا¿ت کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہاکہ نہ صرف بھارت کے 20 کروڑ سے زائد مسلمان پاکستان کو ایک باوقار اور جرا¿ت مند اسلامی پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک نیپال ، سری لنکا اور بھوٹان بھی بھارت سے اپنی آزادی اور خود مختاری کا تحفظ چاہتے ہیں لیکن پاکستان کھڑا ہونے کی بجائے مودی کے قدموں پر جھکا ہواہے اور حکمران ذہنی طور پر بھارتی بالادستی قبول کر چکے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ بھارت کو خطے کا تھانیدار بناناچاہتاہے تاکہ وہ ایک طرف پاکستان کو اپنی غلامی پر مجبور اور دوسری طرف چین پر دباﺅ ڈال سکے ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران آزادی اور خود مختاری کا سبق بھول چکے ہیں ۔ حکمران نہیں جانتے کہ دشمن کے سامنے جھکنے سے نہ تو عزت ملتی ہے اور نہ زندگی ۔ انہوں نے قومی میڈیا سے بھی گلہ کیا کہ وہ پاکستان کے وفاداروں اور نظریہ پاکستان پر جانیں نچھاور کرنے والوں کو اتنی اہمیت بھی نہیں دے رہا جتنی کسی ماڈل ملزمہ کو دیتا ہے ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سجاد میرنے کہاکہ بھارت میں مودی کی انتہا پسندی کے خلاف بڑے بڑے ہندو دانشوروں نے بھی اپنے اعزازت واپس کر دیے ہیں مگر ہمارے ہاں کچھ لوگ آج بھی پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں ۔ آج اگر وارث میر زندہ ہوتے تو وہ بھارت کی کٹھ پتلی حسینہ واجد سے ایوارڈ لینا اپنی توہین سمجھتے ۔ انہوںنے کہاکہ حامد میر کو حسینہ واجد سے ملنے والا ایوارڈ واپس کر کے قومی عزت کا ثبوت دیناچاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ریاست فوج اور عالم اسلام کی ذمہ داری ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں مظالم کا سلسلہ رکوائیں ۔ سینئر صحافی عطاءالرحمن نے کہاکہ بنگلہ دیش میں تختہ دار پر چڑھنے والوں نے ہمارے گناہوں کا کفارہ ادا کیاہے ۔ چالیس سال قبل جنہوں نے پاکستان کے تحفظ کے لیے جانیں قربان کیں وہ آج بھی اپنی زندگیاں نچھاور کر رہے ہیں ۔ حکمرانوں کی غلطیوں کی سزا جماعت اسلامی کے عمر رسیدہ بزرگوں کو سہنا پڑ رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں نے بنگلہ دیش میں اپنے خیر خواہوں کو تنہا چھوڑ کر ملک کے دفاع کا حق ادا نہیں کیا ۔ انہوںنے کہاکہ سراج الحق پاکستان کے تحفظ ، نظریاتی تشخص ، اسلام اور جمہوریت کی بقا کے لیے پوری قوم کی طرف سے کفارہ ادا کررہے ہیں ۔