کوئٹہ(نیوز ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور نارکوٹکس کنٹرول کے چیئرمین رحمٰن ملک نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو معمول پر لانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہندوستان ہے.قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس کے دوران رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ ہندوستانی قیادت اور انٹیلی جنس ایجنسیاں نہیں چاہتیں کہ پاکستان اور افغانستان مذاکرات کے ذریعے دو طرفہ مسائل حل کریں۔سینیٹر شاہی سید، طاہر حسین مشہدی، کلثوم پروین اور بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی بھی اس موقع پر رحمٰن ملک کے ہمراہ تھے۔رحمٰن ملک کے الزامات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے اسلام آباد میں موجود ہیں۔رحمٰن ملک نے الزام لگایا کہ ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ (را) بلوچستان، فاٹا اور کراچی میں دہشت گردی میں ملوث ہے۔انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ پاکستان میں ہندوستانی مداخلت کا معاملہ ہندوستانی وزیر خارجہ کے سامنے اٹھایا جائے اور انھیں پاکستان میں دہشت گردی میں را کے ملوث ہونے کے ثبوت دکھائے جائیں، جو اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون کو بھی دیئے جاچکے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کو ہندوستان کے ساتھ کشمیر اور پانی کے مسائل کو بھی کانفرنس میں اٹھانا چاہیے.رحمٰن ملک کا کہنا تھا، “جب بھی پاکستان، افغانستان کے ساتھ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اپناتا ہے، ہندوستان رکاوٹیں کھڑی کردیتا ہے.”ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں اسلامی ممالک ہیں اور دونوں کے لیے امن بہت ضروری ہے.رحمٰن ملک کا کہنا تھا، ” ایک پ±ر امن افغانستان، پ±ر امن پاکستان کے لیے ضروری ہے”.ان کا مزید کہنا تھا کہ ہارٹ آف ایشا کانفرنس پاکستان، افغانستان اور ہندوستان کو قریب لانے اور آپس کے مسائل کو حل کرنے کے لیے راہ ہموار کرے گی.سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اراکین نے اس موقع پر بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا.رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ اس کا کریڈٹ سول ملٹری تعاون، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ اور وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ان کی اتحادی جماعت کو جاتا ہے.ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کے حوالے سے بلوچستان، دوسرے صوبوں کے لیے ایک رول ماڈل کے طور پر سامنے آیا ہے۔