کراچی(نیوز ڈیسک )پاکستان کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹرنل آڈٹ کراچی کی جانب سے گزشتہ 3سال میں اربوں روپے مالیت کی کسٹم ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسوں کی بے قاعدگیوں نشاندہی کے باوجود محکمہ کسٹمز کے متعلقہ کلکٹریٹس چوری شدہ ریونیو کے حصول میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ذرائع نے ”ایکسپریس“ کو بتایا کہ پاکستان کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹرنل ا?ڈٹ کراچی نے گزشتہ 3 سال کے دوران مجموعی طور پر 37 ارب13 کروڑ روپے مالیت کی ڈیوٹی وٹیکسوں میں بے ہونے والی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی جس میں سے متعلقہ کسٹمز کلکٹریٹس نے صرف 9 ارب 26 کروڑ40 لاکھ روپے مالیت کی چوری شدہ کسٹمز ڈیوٹی و دیگر ٹیکسوں سے متعلقہ کیسز کی چھان بین کی جس میں سے اب تک صرف 88 کروڑ 16 لاکھ90 ہزار روپے کی وصولیاں کی جاسکیں۔
ذرائع نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز کے مختلف کلکٹریٹس اور ڈائریکٹوریٹ انٹرنل آڈٹ کسٹمز کے درمیان باہمی تعاون اور روابط کا فقدان نظر آرہا ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈائریکٹوریٹ انٹرنل آڈٹ کی نشاندہی شدہ کیسوں میں ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری پر مطلوبہ استعداد اور دلچسپی کے ساتھ کارروائی کا فقدان ہے۔
ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے 3سالوں میں37 ارب روپے سے زائد مالیت کی ریونیو چوری کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ اس کے برعکس کسٹمز کلکٹریٹس صرف9 ارب روپے مالیت کے کیسزمیں ریکوری کا کام کررہے ہیں، یوں محسوس ہوتا ہے کہ مختلف کسٹمزکلکٹریٹس ڈائریکٹوریٹ انٹرنل ا?ڈٹ کی جانب سے نشاندہی شدہ 37 ارب روپے کے اعدادو شمار کو تسلیم کرنے کے بجائے ان میں سے صرف9 ارب روپے کی ڈیوٹی و ٹیکسوں کی چوری کو تسلیم کررہے ہیں اور انہی کی ریکوری کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن تسلیم شدہ9 ارب روپے میں سے بھی بمشکل 88 کروڑ روپے کی ریکوری سے اندازہ ہوتا ہے کہ متعلقہ کلکٹریٹس کی چوری شدہ ریونیو کی ریکوری انتہائی سست رفتار ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹرنل آڈٹ کسٹمز کراچی کی جانب سے بے نقاب کی جانے والی بے قاعدگیوں میں سے متعلقہ کلکٹریٹس نے صرف 2.37 فیصدکی وصولیاں کیں، 25 فیصدکے ڈیوٹی و ٹیکسز کا اعتراف کیا اور27 فیصدا?ڈٹ آبزرویشن کو کنٹراونشنل رپورٹ میں تبدیل کیاگیا۔ ڈائریکٹوریٹ انٹرنل آڈٹ نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ اگر محکمہ کسٹمزکے دیگرشعبے ساتھ دیں اور واجبات کی وصولی کے لیے تیزی سے عملدرا?مدکیاجائے توانٹرنل آڈٹ کی کارکردگی مزید بہترہو سکتی ہے۔
3سال کے دوران37ارب ڈیوٹی وٹیکس چوری کی نشاندہی
24
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں