اسلام آباد (آن لائن)اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس افسران نے انکشاف کیا ہے کہ مولانا عبد العزیز لال مسجد کو اپنے ذاتی مقاصد کو آگے بڑھانے کیلئے استعمال کررہے ہیں،پولیس کا دعوی ہے کہ مو لانا اپنے مغوی داماد سلمان غازی کی بحفاظت بازیابی کیلئے ایجنسیز پر دباﺅ بڑھا رہے ہیں ، ترجمان لال مسجد اور شہدا ءفاو¿نڈیشن نے بھی مولانا عزیز کی جانب سے داماد کی بازیابی کے مطالبہ کی تصدیق کر دی جبکہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے مطالبات کو مولانا عبدالعزیز نے قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ کے مطابق مولانا عبدالعزیز لال مسجد کو اپنے ذاتی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر رہے تھے تاکہ 4 ماہ قبل لاہور سے اغواءہونے والے ان کے داماد سلمان غازی کی واپسی کو محفوظ بنایا جاسکے، مولانا عبدالعزیز نے تحریک نفاذ قرآن و سنت کے آغاز کی دھمکی دے رکھی ہے، جس کی وجوہات خالصتاً ذاتی ہیں،دوسری جانب سے پولیس کا موقف ہے کہ مولانا عبد العزیز کا داماد جون 2015 ءمیں لاہور سے غائب ہوا ہے اس لئے ان کی بازیابی ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے،رپورٹ کے مطابق کمشنر آفس اور جامعہ حفصہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں مولانا عبد العزیز نے انتظامیہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے مطالبات کو قبول کرنے سے صاف انکار کر دیا ہے،مذاکرات کے 2 ادوار ہوئے جس میں مولانا عبدالعزیز کو مسجد اور جمعے کے خطبے کو اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے منع کیا گیا تاہم وہ رضا مند نہ ہوئے ،پولیس کا دعویٰ ہے کہ مولانا عبدالعزیز اپنے مغوی داماد کی بازیابی کے لیے ایجنسیز پر دباو¿ ڈال رہے ہیں،رپورٹ کے مطابق خطیب لال مسجد کے ترجمان نے بھی تصدیق کی ہے کہ مولانا عبدالعزیز نے اپنے داماد کی گمشدگی کا الزام ایجنسیز پر عائد کیا ہے اور ان کی رہائی کا مطالبہ کررہے ہیں،دوسری جانب مولانا عبد العزیز کی شہدا فاو¿نڈیشن کے ترجمان حافظ احتشام احمد نے بتایا کہ اسلام آباد انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں مولانا عبد العزیز نے اپنے داماد کی بازیابی کا مطالبہ کیا تھا ،رپورٹ کے مطابق لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کو مسجد میں تعینات پولیس کے دستے کی جانب سے جمعے کو کوئی ریلی نکالنے یا کسی بھی قسم کے عوامی خطاب سے روکا جائے گا، اس حوالے سے 800 پولیس اہلکاروں کو لال مسجد کے باہر تعینات کردیا گیا ہے، جبکہ لال مسجد سے منسلک دیگر مذہبی مدارس کی بھی کڑی نگرانی کی جارہی ہے،ادھر شہداءفاﺅنڈیشن کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ مولانا عبدالعزیز جمعے کی نماز پڑھانے کے لیے لال مسجد نہیں آئیں گے اور جمعے کا خطبہ ٹیلی فون کے ذریعے دیں گے، واضح رہے کہ 2 ہفتے قبل شہدا فاو¿نڈیشن نے اعلان کیا تھا کہ مولانا عبدالعزیز تحریک نفاذ قرآن و سنت کا آغاز کریں گے ، جس کے بعد وفاقی انتظامیہ، پولیس اور دیگر متعلقہ افسران نے ان سے رابطہ کیا اور خبردار کیا کہ چونکہ ان کا نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ‘فورتھ شیڈول لسٹ’ میں شامل ہے، لہذا اگر وہ انتشار پھیلانے میں ملوث پائے گئے تو ان کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔