اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ایران اورافغان بارڈرز کے ذریعے جانوروں کی اسمگلنگ میں ملوث اسمگلرز کے خلاف سخت کارروائی اور جانوروں کی درآمد و برآمد کے لیے جامع پالیسی متعارف کرانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
”ایکسپریس“ کو دستیاب دستاویز کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے گزشتہ اجلاس کے منٹس آف میٹنگ بھجوائے گئے ہیں جس میں جانوروں کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کمیٹی کی سفارشات منسلک کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے کسٹمز ڈپارٹمنٹ کو ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں مانیٹرنگ و چیکنگ سخت کرنے کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں، ساتھ ہی انسداد اسمگلنگ ڈپارٹمنٹ اور ویجیلنس ونگ کو بھی ہدایات دی جا چکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق جانوروں کے اسمگلرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایف بی آر کو موصول ہونے والی دستاویز میں بتایا گیاہے کہ جانوروں کی درا?مد و برآمد کے لیے جاری کیے جانے والے لائسنسز کا بھی بڑے پیمانے پر غلط استعمال ہورہا ہے، اس لیے ان لائسنسز پر بھی نظر ثانی کی جائے اور جو لائسنس ہولڈرز غلط استعمال میں ملوث پائے جائیں ان کے لائسنسز بھی منسوخ کردیے جائیں۔
دستاویز میں بتایا گیاکہ جانوروں کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کے باعث ملک میں گوشت کی مطلوبہ ضروریات پوری کرنے میں بھی مشکلات درپیش آرہی ہیں، اس کے علاوہ ایران اور افغانستان کے سرحدی علاقوں کے ذریعے جانوروں کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کی وجہ سے ملک زرمبادلہ سے بھی محروم ہورہا ہے کیونکہ اگر یہ جانور اسمگل ہونے کے بجائے قانونی طریقے سے برآمد کیے جائیں تو اس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کی سفارش پر جانوروں کی درآمد و برآمد کیلیے جامع پالیسی متعارف کرانے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے پالیسی کا مسودہ تیار کر کے منظوری کے لیے کابینہ کو بھجوایا جائے گا۔
مویشیوں کی تجارت کیلیے جامع پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ
20
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں