اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے حالیہ بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ تین افغان کھلاڑی مبینہ طور پر ایک فضائی حملے میں جاں بحق ہوئے۔ حکومتِ پاکستان نے اس بیان کو ’’سیاسی مقاصد پر مبنی، غیر ذمہ دارانہ اور بغیر تصدیق کے دیا گیا دعویٰ‘‘ قرار دیا ہے۔وزارتِ اطلاعات کے ترجمان عطا اللہ تارڑ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان خود سرحد پار دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے، اس لیے ایسے بے بنیاد الزامات ناقابلِ قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی نے اس ضمن میں کوئی ٹھوس ثبوت یا آزاد ذرائع سے تصدیق فراہم نہیں کی، لہٰذا اسے فوری طور پر اپنا مؤقف واپس لینا چاہیے۔
وزارتِ اطلاعات کے مطابق آئی سی سی کے اس بیان کے بعد تنظیم کے چیئرمین جے شاہ نے بھی اپنے ذاتی اکاؤنٹ پر اسی مؤقف کو دہرایا، جس کے کچھ ہی دیر بعد افغان کرکٹ بورڈ (اے سی بی) نے بھی اسی نوعیت کا بیان جاری کر دیا، مگر دونوں جانب سے کوئی شواہد یا تفصیلات پیش نہیں کی گئیں۔ سرکاری بیان کے مطابق یہ ایک “مربوط بیانیہ” دکھائی دیتا ہے جس کے ذریعے غلط معلومات کو بار بار دہرا کر سچ ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مزید کہا گیا کہ آئی سی سی کی موجودہ قیادت کے دور میں پاکستان کے خلاف متعدد غیر ضروری تنازعات کھڑے کیے گئے، جن میں مشہور “ہینڈ شیک تنازعہ” بھی شامل ہے، جس کے باعث ایشیا کپ کا ایک میچ تاخیر کا شکار ہوا۔ ان واقعات نے عالمی کرکٹ باڈی کی غیر جانبداری پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔پاکستانی حکومت نے اس موقع پر زور دیا کہ کھیل خصوصاً کرکٹ کو سیاست سے پاک رکھا جائے اور اسے کسی ملک یا گروہ کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ وزارتِ اطلاعات نے واضح کیا کہ آئی سی سی، جس کی موجودہ قیادت بھارت سے تعلق رکھتی ہے، کو اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے غیر جانب دار طرزِ عمل اختیار کرنا ہوگا تاکہ کھیل کو سیاسی بیانیے اور شدت پسندی سے جوڑنے کی منفی روایت ختم کی جا سکے۔