اسلام آبا د (نیوز ڈیسک) امیر بالاج ٹیپو کیس کے مرکزی ملزم خواجہ تعریف گلشن بٹ المعروف طیفی بٹ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد ان کی پاکستان واپسی کی اصل تفصیلات ایک مقامی اخبار نے منظرِ عام پر لائی ہیں۔روزنامہ جنگ میں افضل ندیم ڈوگر کی رپورٹ کے مطابق، رحیم یار خان میں مقابلے میں مارے جانے والے تعریف بٹ کو دراصل پنجاب پولیس نے ریڈ وارنٹ کے ذریعے دبئی سے گرفتار نہیں کیا تھا، بلکہ وہ خود ایک عام مسافر کی حیثیت سے غیر ملکی پرواز کے ذریعے دبئی سے کراچی پہنچے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی ٹیم لاہور سے کراچی پہنچی اور رات تقریباً ڈھائی بجے ایئرپورٹ کے امیگریشن سیکشن سے تعریف بٹ کو حراست میں لیا۔ اگلے ہی روز یہ اطلاع ملی کہ وہ رحیم یار خان میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہو گئے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنی گرفتاری سے قبل تعریف بٹ نے کہا تھا کہ “مجھے معلوم ہے کہ مجھے کیوں بلایا گیا ہے، اور میں وہ مسئلہ حل کر دوں گا۔”
رپورٹ میں شائع ہونے والی پاسپورٹ کی کاپی کے مطابق، تعریف بٹ کی تاریخِ پیدائش یکم جنوری 1957ء ہے۔ ان کا پاکستانی پاسپورٹ 2 دسمبر 2015ء کو دس سال کے لیے تجدید کیا گیا تھا، جو 29 نومبر 2025ء کو مدت پوری کرے گا۔ایئرلائن ذرائع کے مطابق، 68 سالہ تعریف بٹ عرف طیفی بٹ نے اسی پاسپورٹ پر دبئی سے پاکستان کا سفر کیا۔ وہ جمعہ کی رات پرواز ای کے 606 کے ذریعے 12 بج کر 48 منٹ پر کراچی ایئرپورٹ پر اترے، جہاں ایک عام مسافر کی طرح لائن میں لگ کر رات ڈیڑھ بجے امیگریشن کا عمل مکمل کیا۔ان کی پاکستان آمد، گرفتاری، اور اگلے روز ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے نے اس ہائی پروفائل کیس میں کئی نئے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔