اسلام آبا د (نیوز ڈیسک ) عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اور سینیٹر ایمل ولی خان نے وزیراعظم پاکستان سے اپنی ملاقات اور اس حوالے سے میڈیا میں گردش کرتی خبروں پر وضاحتی بیان جاری کیا ہے۔ایمل ولی خان نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ میں ان کی تقریر سے قبل وزیراعظم کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا ذکر کیا، جو دراصل وزیراعظم کے دورۂ امریکہ سے متعلق بریفنگ تھی۔ ان کے مطابق وزیراعظم نے ان کی سینیٹ تقریر کے بعد انہیں ملاقات کے لیے بلایا تھا تاکہ انہیں دورے کے بارے میں آگاہ کیا جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ میٹنگ کے آغاز پر وزیراعظم نے خود معذرت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بریفنگ دراصل پارلیمان میں پہلے ہونی چاہیے تھی۔
اس پر ایمل ولی خان نے جواب دیا کہ “میں نے اپنی تقریر میں صرف ایوان کی بالادستی کی بات کی تھی، کسی کی تضحیک نہیں کی۔ میری تربیت ایسے گھرانے میں ہوئی ہے جہاں بڑوں اور چھوٹوں سے بات کرنے کا ادب سکھایا جاتا ہے۔”سینیٹر ایمل ولی کے مطابق، وزیراعظم نے بریفنگ میں وضاحت دی کہ بعض مواقع پر انہیں “فیلڈ مارشل” کو ساتھ لے جانا ضروری ہوتا ہے کیونکہ کچھ اسٹریٹیجک وجوہات ایسی ہوتی ہیں جن کے لیے اُن کی موجودگی اہم ہوتی ہے۔ وزیراعظم نے اس موقع پر سابق امریکی صدر ٹرمپ، وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی تصویر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “صدر ٹرمپ کو جو پتھر تحفے میں دیا گیا تھا وہ فیلڈ مارشل نے اپنی جیب سے خریدا تھا، اس کا معدنیات کی کسی ڈیل سے کوئی تعلق نہیں تھا۔”ایمل ولی خان نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم کی وضاحت کے بعد جواب دیتے ہوئے کہا کہ “اگر میں غلطی پر تنقید کر سکتا ہوں تو درست ہونے پر معذرت کرنے کا بھی حوصلہ رکھتا ہوں۔
اگر واقعی اس تصویر کا پختونخوا یا بلوچستان کی معدنیات سے کوئی تعلق نہیں تو میں معذرت خواہ ہوں۔”انہوں نے مزید کہا کہ پختونخوا اور بلوچستان کے وسائل پر سب سے پہلا حق وہاں کے عوام کا ہے، اس لیے ایسے منصوبوں میں مقامی لوگوں کو شامل کرنا لازمی ہے۔ “ہم ترقی یا معیشت کے استحکام کے مخالف نہیں، مگر جب آئینی حدود سے تجاوز کیا جائے گا تو میں مظلوم قومیتوں کی آواز بن کر بولوں گا۔”بیان کے اختتام پر اے این پی رہنما نے کہا کہ “میں نے اپنی تقریر میں کسی کی ذات یا عہدے کی توہین نہیں کی۔ اگر میری بات سے کسی کو تکلیف پہنچی ہو تو میں دل سے معذرت خواہ ہوں۔ ملک کے دفاع میں فیلڈ مارشل کے کردار کو ہمیشہ تسلیم کیا ہے اور کرتا رہوں گا۔”















































