منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پانی میں تیرتے ہاتھ سے بنے لکڑی کے خطرناک ، نازک پل

datetime 21  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بھارت میں دریائے گنگا پر ہاتھوں سے بنے لکڑی کے تقریباً 18 نازک لیکن خطرناک پل بنائے گئے ہیں جو پانی پر بھی تیرتے ہیں۔ روزانہ اوسطاً دس لاکھ افراد ان پلوں پراپنا 10 منٹ کا سفر دریائے گنگا کو عبور کرنے کیلئے صرف کرتے ہیں۔ لوگوں کی اکثریت پلوں کی ایک جانب رہائش پذیرہے جبکہ پلوں کی دوسری جانب کام کی غرض سے آتے جاتے ہیں۔ یہ نازک اور خطرناک پل ان لوگوں کی بقا کیلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ ہر پل کی لمبائی تقریباً آدھا میل ہے، ان پلوں کا جال اتر پردیش کی شمالی ریاست الہٰ آباد میںبنائے گئے ہیں۔ ان پلوں کی تیاری کےلئے بڑی تعداد میں افرادی قوت درکار تھی اور ہر ایک پل کیلئے تقریباً 1 ہزار 5 سو 37 دھاتی سلنڈرز کی ضرورت تھی۔ ان پلوں نے دریائے گنگا کے کنارے بسنے والے افراد کی زندگی آسان بنادی ہے۔ بھارتی شہر ’چنائی‘ سے تعلق رکھنے والے فوٹو گرافر ”راما کرشنادھناس کرن“ نے ان پلوں سے گزرنے والے افراد کی خوبصورت تصاویر اتاریں جو روزانہ ان پلوں پر سفر کرتے ہیں۔ ان پلوں پر سفر کرنے والوں کی تعداد اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ جن لکڑی کے تختوں پر وہ چلتے ہیں، انہیں دیکھنا تقریباً ناممکن ہے۔ پلوں کی قطاریں دلچسپ اور عجیب منظر پیش کرتی ہیں کہ جہاں تک نظر دوڑائیں آنکھوں کو پل ہی پل نظر آتے ہیں۔ یہ پل تختوں کے ذریعے دریا کے کنارے سے بندھے ہوئے ہیں اور ان پلوں کے نیچے خالی، دھاتی ٹینک ہیں جو ان پلوں کو اٹھائے رکھتے ہیں اور ان کا وزن برداشت کرتے ہیں جبکہ پلوں کے اوپری حصے رسیوں سے بندھے ہوئے ہیں۔ اگرچہ ہر پل 10 ٹن وزن برداشت کرنے کے قابل ہے تاہم حفاظتی نقطے کے پیش نظر پلوں کو پار کرنے کیلئے 5 ٹن وزن کی اجازت دی گئی ہے۔ بھارتی فوٹو گرافر کا کہنا ہے کہ جب دھاتی سلینڈرز کو دریا کے دونوں کناروں تک لٹادیا جاتا ہے تو پھر ان پر لکٹری کے شہتیر ترچھے انداز میں رکھے جاتے ہیں جو تخت کی صورت میں سامنے آتے ہیں۔ان تختوں میں جو جگہیں رہ جاتی ہیں ان میں مٹی، گارا اور گھاس وغیرہ بھردی جاتی ہے اور ایسا اس لئے کیا جاتا ہے تاکہ ٹرک اور ایمبولینسیں بھی ان پلوں سے آسانی سے گزرسکیں، لیکن یہ پل زیادہ تر پیدل چلنے والے ہی استعمال کرتے ہیں اور رش کے اوقات میں یہ پل یک طرفہ یعنی صرف جانے یا آنے کیلئے استعمال ہوتے ہیں۔یک طرفہ پل کے استعمال کا اصول اس وقت اپنایا گیا جب 2012 میں ان پلوں پر بھگدڑ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں کئی لوگ دریا میں گرگئے، واقعے میں 18 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔حادثہ بہار کی مشرقی ریاست پٹنہ میں ہندوﺅں کی مذہبی تقریب میں شرکت کے بعد اپنے گھروں کو واپس آنے والے افراد کے رش کے باعث پیش آیا۔



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…