اسلام آباد (نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگے ہیں۔محکمہ صحت کی جانب سے جاری رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ متاثرہ اضلاع میں اب تک ایک لاکھ 64 ہزار سے زائد مریضوں کا علاج کیا جا چکا ہے جبکہ متعدد امراض شدت اختیار کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہیضہ، ڈینگی، ملیریا، سانس کی بیماریاں اور جلدی امراض نمایاں طور پر پھیل رہے ہیں۔ بونیر سمیت 11 اضلاع میں ہیضہ کے 2 ہزار 506 کیسز سامنے آئے ہیں جن میں 116 مریض خونی ہیضے کے ہیں، جبکہ ایک ہزار 112 مریضوں کو علاج کی سہولت دی گئی۔اعداد و شمار کے مطابق دیر لوئر میں سب سے زیادہ 823 کیسز رپورٹ ہوئے، سوات میں 591، بونیر میں 319 اور باجوڑ میں 262 مریض سامنے آئے۔ اسی طرح دیراپر میں 226، بٹگرام میں 154، شانگلہ میں 168، مانسہرہ میں 39، صوابی میں 18 اور تورغر میں 13 مریضوں کا علاج کیا گیا۔
شانگلہ میں ملیریا کے 80، دیر لوئر میں 16، سوات میں 14، تورغر میں 11 کیسز سامنے آئے جبکہ ڈینگی کے 8 مریض صوابی، 6 دیر لوئر اور ایک باجوڑ میں رپورٹ ہوا۔جلدی امراض میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس میں خارش اور دانے شامل ہیں۔ تورغر میں 172، دیر لوئر میں 125، بونیر میں 117، شانگلہ میں 128، بٹگرام میں 83 اور باجوڑ میں 4 مریض رپورٹ ہوئے۔سانس اور نزلہ زکام جیسی بیماریاں بھی بڑھ رہی ہیں، متاثرہ 9 اضلاع میں مجموعی طور پر 2 ہزار 245 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے ایک ہزار 413 مریضوں کو علاج فراہم کیا گیا۔ ان میں دیر لوئر میں 736، سوات میں 703، شانگلہ میں 359، بٹگرام میں 217 اور صوابی میں 103 کیسز شامل ہیں۔مزید برآں، سانپ اور کتوں کے کاٹنے کے 35 سے زائد واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔سیکرٹری صحت شاہد اللہ کے مطابق متاثرہ علاقوں میں محکمہ صحت کی ٹیمیں اور موبائل اسپتال موجود ہیں، جہاں ایک لاکھ 64 ہزار سے زائد مریضوں کا علاج ہو چکا ہے جبکہ سانپ اور کتوں کے کاٹنے کی ویکسین بھی بھجوا دی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان علاقوں میں نفسیاتی امراض میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے اور اس سلسلے میں ماہرین نفسیات کی ٹیمیں بھی تعینات ہیں۔