اسلام آباد (نیوز ڈیسک)ڈیرہ غازی خان کی غازی یونیورسٹی میں ایک افسوسناک اور ہولناک اسکینڈل سامنے آیا ہے، جہاں ایک طالبہ نے فزکس ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ظفر وزیر اور ڈاکٹر خالد خٹک پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔متاثرہ طالبہ کے مطابق، اس کی کلاس فیلو طاہرہ نے اسے فون کرکے بہانے سے بلایا کہ پیپرز کی مارکنگ ہو رہی ہے اور وہ اس کے نمبروں میں بہتری دلا سکتی ہے۔ جب وہ وہاں پہنچی تو اسے ایک مشروب پیش کیا گیا جس میں مبینہ طور پر بے ہوشی کی دوا ملائی گئی تھی۔ اس کے بعد، طالبہ کے بقول، پوری رات وقفے وقفے سے اس کے ساتھ زیادتی کی جاتی رہی۔
طالبہ نے مزید الزام لگایا کہ اگلے دن ہاسٹل واپسی پر اسے بار بار تعلقات قائم کرنے کے لیے بلیک میل کیا گیا، حتیٰ کہ اس کی کم عمر بہن کو بھی اس گھناؤنے عمل میں شامل کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ اس نے دعویٰ کیا کہ وہ کئی بار ڈائریکٹر اسٹوڈنٹ افیئرز کو درخواست دے چکی ہے، مگر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔طالبہ نے واضح کیا کہ اگر اسے انصاف نہ ملا تو وہ اپنی جان لے لے گی۔ پولیس نے اس واقعے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاہم تاحال کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔