اسلام آباد (نیوز ڈیسک)گلگت بلتستان کے علاقے چلاس میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے طوفانی ریلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں سیاحوں کی متعدد گاڑیاں پانی میں بہہ گئیں۔ اب تک 5 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جب کہ 4 افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا ہے۔حکام کے مطابق، لاپتہ سیاحوں کی تلاش کے لیے ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں، تاہم اندھیرے اور دشوار گزار راستوں کے باعث رات کو آپریشن میں مشکلات پیش آئیں۔ ترجمان گلگت بلتستان حکومت، فیض اللہ فراق نے تصدیق کی کہ سرچ آپریشن میں پاک فوج کے جوان بھی شریک ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ مقامی افراد اور سرکاری اداروں کی مدد سے اب تک 200 سے زائد سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے، جب کہ تھک بابوسر کے علاقے میں مقامی لوگوں نے درجنوں سیاحوں کو اپنے گھروں میں پناہ دی۔ سیاحوں کی سہولت کے لیے تمام ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز عارضی طور پر مفت کھول دیے گئے ہیں۔فیض اللہ فراق نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ حالات کے پیش نظر غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں، کیونکہ دیامر میں بابوسر روڈ اور شاہراہِ ریشم کے متعدد مقامات بند ہو چکے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے خیمے اور راشن کی فراہمی شروع کر دی گئی ہے۔دوسری جانب، دیامر میں کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ کے سبب قراقرم ہائی وے کئی جگہوں سے منقطع ہو چکی ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین کی ہدایت پر این ایچ اے کی ٹیمیں سڑکوں کی بحالی میں مصروف ہیں۔