جمعرات‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2025 

یو ایس ایڈ میں کٹوتی کے باعث ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد اموات ہوسکتی ہیں، تحقیق

datetime 2  جولائی  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی)معروف طبی جریدے نے ایک تحقیق میں بتایاہے کہ امریکی غیر ملکی امداد کے خاتمے کے باعث دنیا بھر میں ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد غریب و کمزور افراد 2030ء تک موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق تحقیق کے شریک مصنف اور بارسلونا انسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ (آئی ایس گلوبل) کے محقق ڈاوِڈے راسیلا نے خبردار کیا کہ فنڈنگ میں یہ کٹوتیاں ‘کمزور آبادیوں میں صحت کے شعبے میں پچھلے دو دہائیوں کی ترقی کو روکنے’ کا خطرہ رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘بہت سے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کیلئے یہ جھٹکا عالمی وبا یا کسی بڑے مسلح تنازع جتنا شدید ہو سکتا ہے۔133 ممالک کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے اندازہ لگایا کہ 2001 سے 2021 تک یو ایس ایڈ کی امداد نے ترقی پذیر ممالک میں 9 کروڑ 18 لاکھ لوگوں کی جان بچائی۔یہ تعداد تاریخ کی سب سے ہلاکت خیز جنگ یعنی دوسری عالمی جنگ میں اندازاً ہونے والی اموات سے بھی زیادہ ہے۔محققین نے یہ اندازہ لگانے کی بھی کوشش کی کہ اگر امریکی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ 83 فیصد فنڈنگ میں کمی عمل میں آتی ہے تو اس سے اموات کی شرح پر کیا اثر پڑ سکتا ہے۔تخمینوں کے مطابق کٹوتی کے نتیجے میں 2030 تک ایک کروڑ 40 لاکھ سے زائد اموات روکی جاسکتی تھیں جو شاید اب ممکن نہیں ہوگی۔ان اموات میں 5 سال سے کم عمر کے 45 لاکھ سے زائد بچے شامل ہوں گے، یعنی سالانہ تقریباً 7 لاکھ بچوں کی اموات ہوسکتی ہے۔

محققین کے مطابق یو ایس ایڈ کی معاونت سے چلنے والے پروگراموں کی وجہ سے تمام وجوہات سے ہونے والی اموات میں 15 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے یہ کمی دوگنی، یعنی 32 فیصد رہی۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یو ایس ایڈ کی فنڈنگ بیماریوں سے بچاؤ کے قابل اموات کو روکنے میں خاص طور پر مؤثر رہی ہے۔تحقیق کے مطابق، جن ممالک کو یو ایس ایڈ کی بھرپور معاونت حاصل رہی، وہاں ایچ آئی وی/ایڈز سے ہونے والی اموات کی شرح ان ممالک کے مقابلے میں 65 فیصد کم رہی جہاں یو ایس ایڈ کی فنڈنگ بہت کم یا بالکل نہیں تھی،اسی طرح ملیریا اور نظرانداز کی گئی ٹراپیکل بیماریوں سے ہونے والی اموات بھی نصف رہ گئیں۔تحقیق کے شریک مصنف نے کہا کہ انہوں نے زمینی سطح پر دیکھا ہے کہ کس طرح یو ایس ایڈ نے ایچ آئی وی، ملیریا اور تپ دق جیسی بیماریوں سے لڑنے میں مدد کی۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا اب اس فنڈنگ کو کاٹنا نہ صرف زندگیاں خطرے میں ڈالے گا بلکہ اْس اہم ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچائے گا جسے بنانے میں دہائیاں لگی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…