اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارتی زیرِ انتظام علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کو جواز بناتے ہوئے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ممکنہ فالس فلیگ آپریشن کا خدشہ مزید بڑھ گیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ہونے والے اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ بھارتی مسلح افواج کو مکمل آزادی دی گئی ہے کہ وہ ردعمل کے لیے وقت، مقام اور حکمت عملی خود طے کریں۔
یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پہلگام حملے میں 26 سیاح ہلاک ہوئے، تاہم ابھی تک کسی آزاد ادارے نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی۔ واقعے کے فوری بعد بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف الزام تراشی شروع کر دی اور عوامی جذبات کو بھڑکانے کی منظم کوشش کی گئی۔
مودی حکومت نے نہ صرف حملے کا الزام پاکستان پر ڈال دیا بلکہ سندھ طاس معاہدے کو بھی یکطرفہ طور پر معطل کر دیا۔ پاکستان کئی مرتبہ خبردار کر چکا ہے کہ بھارت، خاص طور پر مودی حکومت، سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے جھوٹے اور خودساختہ فالس فلیگ حملے کا سہارا لے سکتی ہے۔ اس کے باوجود پاکستان ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے نیوز 18 کے مطابق، مودی کی رہائش گاہ 7 لوک کلیان مارگ پر ہونے والے اجلاس میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان، ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ، آرمی چیف جنرل اوپندر دویودی اور نیوی چیف ایڈمرل دنیش تریپاٹھی بھی شریک ہوئے۔
اس سے قبل یونین ہوم سیکریٹری گووند موہن کی سربراہی میں ایک اور اہم سیکیورٹی اجلاس بھی منعقد ہوا، جس میں بارڈر سیکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل دلیجیت سنگھ چوہدری، نیشنل سیکیورٹی گارڈ کے ڈی جی بریگھو سرینی واسن، آسام رائفلز کے لیفٹیننٹ جنرل وکاس لیکھیرا، اور سشستر سیما بل کی ایڈیشنل ڈی جی انوپما نیلکر چندرا سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔