منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

ٹرمپ کا منصوبہ مسترد، عرب ممالک نے غزہ کی تعمیر نو کیلئے مصر کے منصوبے کی حمایت کر دی

datetime 5  مارچ‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عرب ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے مصر کے متبادل منصوبے کی حمایت کر دی ہے۔

منگل کے روز قاہرہ میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، شام سمیت کئی دیگر عرب ممالک کے نمائندوں کے ساتھ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا بنیادی مقصد غزہ کی تعمیر نو اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر غور کرنا تھا، جبکہ امریکی منصوبے کے خلاف مشترکہ عرب حکمت عملی تیار کرنا بھی ایجنڈے میں شامل تھا۔

اجلاس کے دوران مصر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز کو سختی سے رد کرتے ہوئے ایک نیا منصوبہ پیش کرنے کا اعلان کیا، جس کا مقصد فلسطینی عوام کے حقوق کی حفاظت کرنا اور انہیں ان کی زمین پر برقرار رکھنا ہے۔ مصر کے اس مجوزہ منصوبے کے تحت 53 ارب ڈالر کی لاگت سے پانچ سال میں غزہ میں لاکھوں گھروں کی تعمیر، تجارتی بندرگاہ اور ایک جدید ایئرپورٹ کے قیام کا منصوبہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ، فلسطینی علاقوں میں انتخابات کروانے اور دو ریاستی حل کو عملی جامہ پہنانے کے اقدامات بھی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔

طویل گفت و شنید کے بعد اجلاس کے اختتام پر عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اعلان کیا کہ مصر کا یہ منصوبہ اب پوری عرب دنیا کا مشترکہ منصوبہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کسی مخصوص منصوبے کا نام لیے بغیر واضح کیا کہ عرب ممالک فلسطینیوں کی جبری یا رضاکارانہ بے دخلی کو کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اس موقع پر کہا کہ عرب ممالک نے غزہ میں جنگ سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے مصر کے منصوبے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے، تاکہ وہاں کے باسی اپنی سرزمین پر ہی محفوظ رہ سکیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مصر اور فلسطینی رہنماؤں کے درمیان مشاورت کے بعد ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو ماہر فلسطینی افراد پر مشتمل ہوگی۔ یہ کمیٹی غزہ میں حکومتی امور کی دیکھ بھال اور انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے گی، جب تک کہ فلسطینی اتھارٹی دوبارہ مکمل کنٹرول حاصل نہ کر لے۔

اجلاس کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی خطاب کیا اور غزہ کا انتظام مکمل طور پر فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک منصوبہ پیش کیا تھا، جس کے تحت فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کرکے دیگر ممالک میں منتقل کیا جانا تھا، جبکہ اس علاقے میں ایک جدید “ریویرا” تعمیر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ گزشتہ ماہ ٹرمپ نے یہاں تک اعلان کیا تھا کہ امریکا غزہ پر قبضہ کرے گا اور اس خطے کو اپنے کنٹرول میں لے کر استحکام لائے گا، تاکہ یہاں سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان پر عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا، اقوام متحدہ سمیت دنیا کے کئی ممالک نے غزہ سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو مسترد کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…