اسلام آباد (نیوز ڈیسک )تنزانیہ کے ایک گاؤں میں رہنے والے 86 سالہ مزے ارنیسٹو موینچی کاپنگا کی زندگی کسی داستان سے کم نہیں۔ انہوں نے اپنی زندگی میں 20 شادیاں کیں اور اب اپنی 16 بیویوں، 104 بچوں اور 144 پوتے پوتیوں کے ساتھ ایک بڑے خاندان کی صورت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کی چار بیویاں انتقال کر چکی ہیں۔
افریقی خبر رساں ادارے پلس افریقہ کے مطابق، کاپنگا کا گھر کسی چھوٹے گاؤں کی طرح لگتا ہے، جہاں ہر بیوی کے لیے الگ مکان موجود ہے اور ہر طرف بچے کھیلتے نظر آتے ہیں۔ بیویاں اور بچے اپنے روزمرہ کے کاموں میں مصروف نظر آتے ہیں۔
بڑے خاندان کی شروعات
کاپنگا نے حالیہ انٹرویو میں انکشاف کیا کہ اتنے بڑے خاندان کی بنیاد ان کے والد کی خواہش پر رکھی گئی۔ 1961 میں انہوں نے اپنی پہلی شادی کی اور ایک سال بعد ان کے ہاں پہلا بچہ پیدا ہوا۔ تاہم، ان کے والد نے ان پر زور دیا کہ وہ مزید شادیاں کریں اور خاندان کو وسعت دیں۔
کاپنگا کے مطابق، ان کے والد نے پہلے پانچ نکاحوں کے لیے خود حق مہر ادا کیا اور ان سے کہا:
“ہمارا قبیلہ بہت چھوٹا ہے، میں چاہتا ہوں کہ تم اسے وسعت دو۔”
یہ چیلنج قبول کرتے ہوئے کاپنگا نے مزید شادیاں کیں اور اپنی زندگی کا دائرہ وسیع تر کر لیا۔
سات بہنوں سے شادی
ان کی ایک بیوی نے ان کے ساتھ زندگی گزارنے کو بہترین تجربہ قرار دیا اور اپنی بہنوں کو اس بارے میں بتایا۔ بہنوں کو یہ خیال اتنا پسند آیا کہ انہوں نے بھی کاپنگا سے شادی کا فیصلہ کر لیا۔ یوں، سات بہنوں نے کاپنگا کے ساتھ شادی کی اور وہ سب مل کر خوش و خرم زندگی گزار رہی ہیں۔
بچوں کی یادداشت اور خاندان کی مشکلات
کاپنگا نے بتایا کہ وہ اپنے تقریباً 50 بچوں کے نام یاد رکھ سکتے ہیں، جبکہ باقی بچوں کو دیکھ کر انہیں یاد آتا ہے کہ وہ ان کے بیٹے یا بیٹیاں ہیں۔ بدقسمتی سے، انہیں زندگی میں کئی صدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا، اور وہ مختلف بیماریوں اور حادثات کی وجہ سے 40 سے زائد بچوں کو کھو چکے ہیں۔
کاپنگا کا طرزِ زندگی
یہ غیر معمولی خاندان آج بھی خوشحال زندگی گزار رہا ہے۔ کاپنگا کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیویوں اور بچوں کو مکمل سپورٹ کرتے ہیں، جبکہ ان کی بیویاں اور بچے بھی آپس میں مل جل کر زندگی بسر کرتے ہیں۔ ان کا گھر ایک خودمختار کمیونٹی کی طرح کام کرتا ہے، جہاں ہر شخص کا ایک خاص کردار ہے۔
16 بیویوں والا شخص،جس نے 7 سگی بہنوں سے شادی کر لی

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں