اسلام آباد (نیوز ڈیسک)چینی چیٹ بوٹ ‘ڈیپ سیک نے امریکی کمپنیوں کو بڑا دھچکا دیا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں تقریباً ایک کھرب ڈالر کا نقصان ہوا۔ یہ ایپلیکیشن ایپل کے ایپ اسٹور پر امریکا، برطانیہ اور چین میں مقبول ترین مفت ایپ بن کر سامنے آئی ہے، اور اس نے چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ‘ڈیپ سیک کی کارکردگی بظاہر چیٹ جی پی ٹی سے مشابہت رکھتی ہے، لیکن اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بہت کم وسائل کا استعمال کرتے ہوئے بہترین نتائج فراہم کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی بڑی امریکی کمپنیوں پر سرمایہ کاروں کا اعتماد متاثر ہوا ہے۔ڈیپ سیک کی غیر معمولی مقبولیت کی وجہ سے بڑی امریکی کمپنیوں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔
مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کے لیے کمپیوٹر چپس بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ‘اینویڈیا کے حصص کی قیمت میں 17 فیصد کمی واقع ہوئی، جس کے نتیجے میں کمپنی کی مارکیٹ ویلیو میں 600 ارب ڈالر کی کمی آئی۔ اس کے علاوہ، گوگل کی مالک کمپنی ‘الفابیٹ کو 100 ارب ڈالر جبکہ مائیکروسافٹ کو 7 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ماہرین کے مطابق ‘اینویڈیا کو پہنچنے والا یہ نقصان امریکی اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ میں کسی کمپنی کو پہنچنے والا سب سے بڑا نقصان تصور کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘ڈیپ سیک کی کامیابی امریکی صنعتوں کے لیے ایک وارننگ کے مترادف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ چین اور اس کی کمپنیوں کے بارے میں جانچ کر رہے ہیں، خاص طور پر اس کمپنی کے بارے میں، جس نے مصنوعی ذہانت کے لیے ایک تیز اور کم لاگت والا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ٹرمپ نے اس پیش رفت کو مثبت انداز میں دیکھتے ہوئے کہا کہ کم اخراجات کے ساتھ بہتر نتائج حاصل کرنا ایک اثاثہ ہے، اور اسے مستقبل میں ایک بڑی پیشرفت کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔