جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

لاہور ہائیکورٹ کا پنجاب کے دارالامان سے تمام مرد ملازمین کو ہٹانے کا حکم

datetime 24  دسمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو تمام دارالامان سے مرد ملازمین کو ہٹانے، شیلٹر ہومز کی مانیٹرنگ کیلئے ڈیٹا بیس اور سافٹ ویئر بنانے اور تمام دارالامان کے داخلی راستے اور احاطے میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور دیگر کی دارالامان میں بچیوں کے لئے حفاظتی اقدامات نہ ہونے، خواتین کے حقوق اور چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کے اقدامات کے خلاف درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد 36صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ۔

فاضل عدالت نے کہا کہ حکومت پنجاب تمام شیلٹر ہومز اور حفاظتی سینٹر کو ریگولیٹ کرنے کیلئے 6ماہ میں خواتین تحفظ ایکٹ 2016کے تحت رولز بنائے، 6ماہ میں بچوں کے تحفظ کے اداروں کو چلانے کیلئے رولز بنائے، حکومت پنجاب ہر ضلع میں خواتین کے تحفظ کی کمیٹیاں بنائے، پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی ضلعی ویمن پروٹیکشن افسروں سمیت حفاظتی سسٹم کے تمام ملازمین کی ٹریننگ کروائے۔تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ہر ضلع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کم از کم 2ماہ میں ایک مرتبہ متعلقہ دارالامان کا جائزہ لیں، دارالامان میں رہنے والی خواتین کی معاشی بحالی کیلئے انہیں پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جائے۔فاضل عدالت نے حکم دیا کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو بچوں کی حفاظت کے اداروں کیلئے ریگولیشنز بنائے، بچوں کی حفاظت کے تمام اداروں کی رجسٹریشن یقینی بنائے، تحصیل اور ضلعی سطح پر بھی چائلڈ پروٹیکشن یونٹس قائم کرے، دارالامان، شیلٹر ہومز کے حوالے سے متعلقہ ویب سائٹ پر تمام معلومات فراہم کی جائیں۔سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق دارالامان اور دارالفلاح حکومت پنجاب رولز آف بزنس 2011ء کے تحت قائم کیے گئے ہیں، یہ ادارے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے وقتا فوقتا جاری کردہ اصولوں کے مطابق چلتے ہیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ یہ بات غیر واضح ہے کہ کس قانون کے تحت وفاقی وزارت ویمن ڈویلپمنٹ نے کرائسز سنٹر قائم کیے، ویمن پروٹیکشن ایکٹ 2016ء کے تحت پنجاب کے تمام اضلاع میں شیلٹر ہومز اور حفاظتی مرکز قائم ہونا تھے، مذکورہ ایکٹ کے تحت ملتان کے علاوہ کسی دوسرے ضلع میں شیلٹر ہومز اور حفاظتی مرکز قائم نہیں ہوئے، باقی اضلاع میں موجود دارالامان اور کرائسز سنٹرز کو حفاظتی مرکز قرار دیا گیا ہے۔ویمن پروٹیکشن ایکٹ 2016ء کے مطابق حکومت پنجاب کو ہر ضلع میں ویمن پروٹیکشن کمیٹی قائم کرنا ہے مگر صرف ملتان میں ایک کمیٹی فعال ہے جو کہ بغیر ایس او پیز کے کام کر رہی ہے، پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی جانب سے شیلٹر ہومز کیلئے کوئی بھی ایس او پیز نہیں بنائے گئے۔عدالت نے پنجاب کے تمام دارالامان سے مرد ملازمین کو ہٹانے کا حکم دے دیا، عدالت نے حکومت پنجاب کو شیلٹر ہومز کی مانیٹرنگ کیلئے ڈیٹا بیس اور سافٹ وئیر بنانے کے ساتھ ساتھ تمام دارالامان کے داخلی راستے اور احاطے میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کا حکم بھی دیا۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…