راولپنڈی (این این آئی)اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) گیٹ حملہ کیس کی سماعت کے دوران بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) و سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 60 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی جبکہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان اور سابق صوبائی وزیر قانون راجا بشارت کو اڈیالہ جیل کے باہر سے گرفتار کر لیا گیا۔جمعرات کو اڈیالہ جیل راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید، راجا بشارت، اسد شفیق اور زرتاج گل وزیر سمیت 60 ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کردی گئی۔انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے بعد اڈیالہ جیل سے باہر نکلنے پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان اور سابق صوبائی وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کو گرفتار کرلیا گیا۔یاد رہے کہ 18 نومبر کو راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے جی ایچ کیو پر حملہ کیس میں مقدمے میں نامزد ملزمان بشمول عمران خان، عمر ایوب، شبلی فراز، شہباز گل، مراد سعید، حماد اظہر، زلفی بخاری اور صداقت عباسی کے بیرون ملک سفر پر پابندی عائد کر دی تھی۔راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو بیرون ملک جانے سے روکنے کے لیے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) امیگریشن کو خط بھجوا دیا تھا، جی ایچ کیو حملہ کیس میں نامزد ملزمان کی بیرون ملک روانگی عدالت سے مشروط ہے۔
ملزمان کے بیرون ملک سفر پر پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 28 اے کے تحت عائد کی گئی تھی۔واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔