ہفتہ‬‮ ، 06 ستمبر‬‮ 2025 

اسلام آباد میں 24 نومبر کا احتجاج 100 فیصد ہوگا، عمران خان

datetime 21  ‬‮نومبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

راولپنڈی(این این آئی)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں 24 نومبر کا احتجاج ملتوی کرنے کیلئے ان کی رہائی کی شرط پوری نہیں ہوئی،واضح ہو گیا کہ حکومت مجھے مصروف کرکے معاملے کو طول دینا چاہتی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر کے ذریعے آفر آئی کہ احتجاج ملتوی کر دیں تو سب ٹھیک ہو جائے گا، میں نے خود سمیت انڈر ٹرائل لوگوں کی رہائی کا مطالبہ رکھا تھا تاکہ مذاکرات کی سنجیدگی کا پتہ چل جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایسی ڈیمانڈ تھی جو فوری طور پر پوری ہو سکتی تھی جو انھوں نے نہیں کی، مذاکرات تو چلتے رہتے ہیں مگر یہ پتہ چل گیا کہ یہ سیریس نہیں تھے یہ صرف احتجاج ملتوی کرانا چاہتے تھے، ہمارے چارٹر آف ڈیمانڈ میں سب گرفتار لوگوں کی رہائی شامل ہے۔

عمران خان نے کہاکہ ہائی کورٹ نے کل میری ضمانت منظور کی جس کے بعد حکومت کے پاس سنہری موقع تھا کہ مجھے رہا کر دیتے، ہائی کورٹ ضمانت منظور کرتی ہے اور یہاں پہلے سے طے ہو جاتا ہے کہ رہائی نہیں دینی، واضح ہو گیا کہ حکومت مجھے مصروف کرکے معاملے کو طول دینا چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح ہو گیا کہ اصل طاقت جس کے پاس ہے اسی نے یہ سب کیا اور سب کچھ یہ بتانے کے لیے کیا گیا کہ وہ جو چاہیں کریں وہ قانون سے بالاتر ہیں۔عمران خان نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم مکمل نافذ ہو گئی تو کہیں سے ریلیف نہیں ملے گا، ہمارے پاس زندہ قوم کی طرح احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، 24 نومبر کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا ریکارڈ احتجاج ہوگا کیونکہ وہ آزاد ملکوں میں رہتے ہیں، ہمیں حکومت کی نیت کا پتہ چل چکا ہے، احتجاج بھی ہوگا مذاکرات بھی چلتے رہیں گے، مذاکرات ہوں گے تو بات آگے چلے گی، مذاکرات جن سے ہو رہے ہیں نام نہیں بتا سکتا لیکن جو مذاکرات ہو رہے ہیں ان میں سنجیدگی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں جیل میں ہوں اور مجھ پر کیسز پر کیسز بنائے جا رہے ہیں اسی کو بنانا ریپبلک کہتے ہیں، وکلا ، ججز ، مزدوروں ، سول سوسائٹی سب کو پیغام دے رہا ہوں کہ 24 نومبر کو احتجاج کیلئے نکلیں۔عمران خان نے زور دیا کہ 24 نومبر کا احتجاج 100 فیصد ہوگا، اب واضح ہو چکا ہے کہ مجھے 24 نومبر سے پہلے رہا نہیں کریں گے، ہم ان کی کیا بات مانیں، اگر وہ بات چیت میں سنجیدہ ہیں تو ہمارے لوگوں کو رہا کیا جائے، جیل میں رہتے ہوئے مجھ پر 60 کیسز ہو چکے ہیں، سارے مرکزی کیسز میں میری ضمانت ہو چکی ہے مگر اس کے باوجود رہا نہیں کیا گیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…