منگل‬‮ ، 21 اکتوبر‬‮ 2025 

سیلانی تھیلیسیمیا سینٹر میں زیر علاج 73 بچوں کو انتقال خون سے نجات مل گئی

datetime 1  ‬‮نومبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) سیلانی بلڈ بینک اینڈ تھیلیسمیا سینٹر کی بڑی کامیابی، مسلسل تحقیق اور دیکھ بھال کے بعد تھیلیسیمیا سینٹر میں زیر علاج 73 بچوں کو انتقال خون سے نجات مل گئی۔ان بچوں کو گزشتہ دو سال سے خون چڑھانے کی ضرورت نہیں پڑی۔یہ انکشاف سیلانی کے بانی اور چیئرمین مولانا محمد بشیر فاروق قادری نے جمعرات کو سیلانی بلڈ بینک اینڈ تھیلیمیسا سینٹر گلشن اقبال میں منعقدہ ایک میڈیا بریفنگ کے دوران کیا۔اس موقع پر سینٹر کے سربراہ محمد اقبال قاسمانی اور ممتاز ہیماٹولوجسٹ غلام سرور بھی موجود تھے۔

صحت یابی کے مراحل تیزی سے طے کرنے والے بچوں کے والدین نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے سیلانی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انہیں ایک ایسی اذیت ناک صورتحال کا سامنا تھا جسے بیان نہیں کیا جاسکتا ۔اب وہ دو سال سے صرف دوا کے لیے یہاں آتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سیلانی کے بانی مولانا بشیر فاروق قادری نے اہل وطن کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اب پاکستان میں تھیلیسمیا جیسے جان لیوا مرض کا علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ کے بغیر ممکن ہوگیا ہے ۔ماضی میں یہی کہا جاتا رہا ہے کہ تھیلیسمیا کا علاج بون میرو کے بغیر ممکن نہیں ہے جو کہ کئی لاکھ روپے کا آپریشن ہوتا ہے۔تاہم اب اہل ایمان نے اس مرض کا علاج دریافت کرکے وہ منفرد کام کردکھایا ہے جس کی پذیرائی ضروری ہے۔سیلانی نے اس علاج کی دریافت پر خطیر رقم خرچ کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تھیلیمیسا کا علاج ایک بہترین ڈائیگنوسٹک لیب کے بغیر ممکن نہیں تھا۔اس لیے سیلانی نے پہلے اس لیب کی بنیاد رکھی ۔سیلانی نے تھیلیسمیا مرض کے علاج کے اس مشن کو 2017 میں یہ سینٹر کھول کر شروع کیا تھا۔اس سینٹر میں مجموعی طور پر 720 بچے زیر علاج ہیں اورابتدا میں 385 بچوں کو اس مخصوص علاج کے لیے منتخب کیا۔جس میں سے 73 بچوں کا رزلٹ بہت کامیاب رہا اور انہیں دو سال سے خون نہیں چڑھایا جارہا ہے۔216 بچوں کے جسمانی اعضا نے مثبت رزلٹ دینا شروع کردیے ہیں اور انہیں بھی کئی کئی ماہ سے خون نہیں لگایا جارہا ہے،امید ہے کہ ان بچوں میں سے مزید ایسے بچے سامنے آئیں گے جنہیں انتقال خون کی کبھی ضرورت نہ پڑے۔صحت مند بچے اب بلوغت کی عمر کو پہنچنے پر شادی کے قابل بھی ہورہے ہیں۔

انہوں نیکہا کہ سیلانی کے اس سینٹر کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ یہاں صرف تھیلیسمیا کے مرض میں مبتلا بچوں یا بڑوں کا علاج ہی نہیں کیا جاتا بلکہ انہیں آنے جانے کا کرایہ اور راشن بھی دیتے ہیں اور اگر کوئی بہت غریب ہے تو گھر بھی بناکر دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سمجھا جاتا ہے تھیلیسیمیا قابلِ علاج نہیں ہے پر ہم نے ثابت کردیا ہر مرض کا علاج ہے اگر بھرپور توجہ سے علاج کیا جائے۔سینٹر کے سربراہ اقبال قاسمانی نے کہا مشکلات آتی ہیں کبھی کبھی خون نہیں ملتا لیکن پھر مدد آجاتی ہے اور مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔دیکھا جائے تو یہاں سب مستحق آتے ہیں۔غریب علاقوں میں وبائی امراض کا راج ہے اور لیے ایسے بچوں میں مثبت نتائج ملنا مشکل ہورہا ہے۔ہیماٹولوجسٹ غلام سرور نے کہا کہ یہ مرض والدین سے منتقل ہوتا ہے ہم نے بہت کوشش کی مختلف ادوایات پر تجربہ کیا اور طویل تحقیق کے بعد نتیجہ ملنا شروع ہوگیاہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آرتھرپائول


آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…