امریکا نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں فوجی اقدامات کا مقصد خطے میں کشیدگی کو کم کرنا ہے۔وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی نیشنل سکیورٹی کے ایڈوائزر جوناتھن فنر نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں فوجی اقدامات کا مقصد حملوں کو روکنا، دفاع کرنا اور علاقائی تنازعات سے بچنا ہے، امریکا اور اسرائیل ہر ممکن تیاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپریل میں علاقائی تصادم کا امکان بہت قریب پہنچ گیا تھا، امریکا چاہتا ہے دوبارہ ایسی صورت پیدا ہوتی ہے تو اس کیلئے تیاری کی جائے۔دوسری جانب امریکی ویب سائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ آج ایران کی جانب سے اسرائیلی حملوں کے خلاف جوابی کارروائی کا امکان ہے۔امریکی اور اسرائیلی عہدیداروں کے حوالے سے امریکی ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ آج (پیر کے روز) ایران اور اس کی پراکسیز اسرائیل پر حملہ کرسکتے ہیں۔ویب سائٹ کے مطابق امریکی حکام کا خیال ہے کہ ایران کا حملہ 13 اپریل جیسا لیکن پہلے سے زیادہ وسیع پیمانے پر ہوگا اور ایران اس بار لبنان سے حزب اللہ کو بھی اپنے ساتھ شامل کرسکتا ہے۔واضح رہے کہ ایران میں حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کی اور لبنان میں اسرائیلی حملے میں مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے رہنما کی شہادت کے بعد کشیدگی میں اضافے کے بعد امریکی فوج نے جنگی بحری جہاز مشرق وسطیٰ بھیجنے کیساتھ خطے میں زمینی میزائل ڈیفنس سسٹمز میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔
خبر کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بیلسٹک میزائل کو مارگرانے کی صلاحیت رکھنے والے اضافی نیوی کروزر اور ڈیسٹرائٹر مشرق وسطیٰ اور یورپ بھیجنے کی منظوری دیدی ہے۔پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے بروقت نمٹنے ، امریکی فورسز کے تحفظ اور اسرائیل کی حفاظت کیلئے امریکی دفاعی پوزیشن میں میں تبدیلی کا حکم دیا ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا نے روزویلٹ نامی جنگی بحری بیڑہ خلیج فارس میں پہنچا دیا تھا، بحری بیڑے کے ساتھ 6 میزائل بردار جہاز بھی موجود ہیں، مشرقی بحیرہ روم میں 5 امریکی جنگی بحری جہاز پہلے سے ہی تعینات ہیں۔