اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دنیا بھر کے ممالک استعداد کے مطابق اپنی فوجی طاقت بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ترقی پذیر ملک فوجیوں کی اچھی تربیت اور بہترین اسلحے کی خریداری پر ہی تکیہ کیے بیٹھے ہیں لیکن امریکہ اور چین جیسے ترقی یافتہ ملک اپنی فوجیوں کو جدید ٹیکنالوجی سے ہمکنار کرنے کے لیے تجربات میں مصروف ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی اسلحے یا فوجیوں کی تربیت میں نہیں بلکہ فوجیوں کے جسم کے اندر استعمال کی جائے گی۔ کچھ عرصہ قبل چین اور امریکہ کی طرف سے ”سپرسولجر“ بنانے کی خبریں آ رہی تھیں اور اب ایک نیوز ویب سائٹ فیوڑن ڈاٹ نیٹ نے رپورٹ دی ہے کہ امریکہ اپنے فوجیوں کی کارکردگی بڑھانے کے لیے ان کے دماغوں میں ایک ”چِپ“ نصب کرنے جا رہا ہے۔امریکی محکمہ دفاع کے ذیلی تحقیقاتی ادارے ڈارپا( DARPA)نے یہ چِپ (Chip)ایجاد کی ہے جو اب رضاکاروں کے دماغ میں اسے نصب کرکے تجربات کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان رضاکاروں کے دماغوں کی سرجری کرکے ان میں یہ چپ لگائی گئی۔اس چِپ سے جہاں میدان جنگ میں فوجیوں کی کارکردگی بہتر ہو گی وہیں جنگ سے واپسی پر قتل و غارت گری کے خوفناک مناظر کو ذہن سے محو کرنے میں بھی مدد ملے گی جس سے اہلکار نفسیاتی طور پر خوفناک مناظر سے مغلوب نہیں ہوں گے۔رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ عراق اور افغانستان کی جنگوں میں 25لاکھ امریکی فوجیوں نے حصہ لیا جن میں سے واپسی پر 3لاکھ اہلکار شدید نفسیاتی دباﺅ کا شکار تھے۔ڈارپا نے ان اہلکاروں کو اس ذہنی انتشار اور خوفناک جنگی مناظر کے اثرسے نکالنے کے لیے کئی پروگرام شروع کیے۔ ان تمام پروگرامز کا مرکزی خیال فوجیوں کے دماغوں میں اس چِپ کی تنصیب ہی تھا۔ ڈارپاکے ترجمان نے ویب سائٹ کو بتایا کہ یہ چِپ ان رضاکاروں کے دماغوں میں لگائی جا چکی ہیں جن کے دماغ کی کسی اور وجہ سے سرجری ہونا تھی۔ ان تجربات کی کامیابی کے بعد یہ چِپ فوجیوں میں مستقل طور پر نصب کی جائے گی۔