اسلام آباد(نیوزڈیسک ) ماہرین کے مطابق پودوں کے اندر پچھلی خشک سالی کے آثار محفوظ رہتے ہیں جسے معلوم کرکے فصلوں اور پودوں کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
امریکی یونیورسٹی کے ماہر جینیات دان کا کہنا ہےکہ مختلف پودے خشک سالی اور پانی کی کمی پر مختلف برتاو¿ کرتے ہیں جو ان کے جین اور دیگر حصوں میں محفوظ ہوجاتا ہے ان سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ بعض پودے شدید خشک سالی کو کیوں جھیل جاتے ہیں اور کچھ پودے کیسے ختم ہوجاتے ہیں۔ ماہرین نے چارکے کی گھاس ”الفلفا“ پر تحقیق کرکے بتایا کہ پانی کی کمی سے یہ سوکھ جاتی ہے لیکن پانی ملنے پر دوبارہ زندہ ہوجاتی ہے کیونکہ وہ پانی کی کمی کو یاد رکھتے ہوئے اسے جھیل جاتی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق پودوں کے دماغ نہیں ہوتے لیکن ان کے خلیات مشکل لمحات کو یاد رکھتے ہیں اور اس کے ذریعے اگلے مشکل وقت میں خود کو زندہ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں جب کہ اس عمل کو سمجھتے ہوئے دیگر پودوں، فصلوں اور اجناس کو تباہ ہونے سے بچایا جاسکتا ہے لیکن ایسے پودوں کا مکمل جینیاتی مطالعہ کرنا ضروری ہے۔
پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں موسم اپنی شدت ظاہر کررہا ہے اور اس سے زراعت پر شدید نقصان پہنچ رہا ہے اس لیے اگر فصلوں اور اجناس کو موسمیاتی شدت سے محفوظ نہ رکھا گیا تو پوری دنیا میں خوراک کی قلت پیدا ہوسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق پودوں کے اندر پچھلی خشک سالی کے آثار محفوظ رہتے ہیں
28
ستمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں