اسلام آباد(این این آئی)سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہاہے کہ آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے والا بھی کوئی نہیں ہوگا، 20سال تک کسی جماعت کو سادہ اکثریت بھی نہیں ملے گی،اس عرصے میں اتحادی جماعتیں ہی حکومت کریں
۔ٹی وی پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہا کہ میں نے ایک جھوٹے شخص کو جو ہیرو بن کر بیرون ملک بیٹھا ہوا تھا اس کا پردہ چاک کیا تھا، وہ شخص گواہوں کے بیانات کے ساتھ جھوٹا بھی ثابت ہوچکا ہے، گزشتہ روز بھی میں نے ایک پروگرام میں اتنا کہا تھا کہ صحافی ارشد شریف جب دبئی جارہے تھے تو شہزاد اکبر وہاں کیا کررہے تھے جس پر مجھے ہدف تنقید بنایا گیا۔فیصل واوڈا نے کہاکہ میرے گزشتہ روز کے بیان کے بعد میرے خلاف ایک نجی ٹی وی چینل کے ممبرز نے ٹویٹس کیں، ایک عدیل راجا نامی شخص نے کہا کہ مجھے ارشد شریف قتل کیس میں ملوث کیا جائے،مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ انہیں شہزاد اکبر کے ہیرو سے زیرو بننے کی تکلیف ہوئی یا میرے یہ بتانے سے تکلیف ہوئی کہ شہزاد اکبر اس وقت دبئی میں موجود تھے جب ارشد شریف کو کینیا بھیجا جارہا تھا اور اس وقت کچھ اور لوگ بھی وہاں موجود تھے۔سابق وفاقی وزیرنے کہاکہ مجھے ان کی تکلیف کا علم نہیں لیکن جو بھی ہے اب ارشد شریف کا کیس دوبارہ اٹھ گیا ہے اور راستہ کھل گیا ہے تو اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے اور بہت سے نام سامنے آئیں گے اور کوئی شکنجے سے باہر نہیں نکل سکے گا۔
سابق وزیر نے کہاکہ شہزاد اکبر اس وقت ہیرو بنا جب اس نے پاکستان آکر 190 ملین پائونڈ کیس کی ایک جھوٹی روداد سنائی اور مجھے سب سے بڑا جھوٹا کہا اور بتایا کہ میں نے کابینہ میں کوئی آواز نہیں اٹھائی تھی لیکن بعد میں ایک پروگرام میں امین اسلم نے تصدیق کی کہ فیصل واوڈا نے کابینہ میں سب کہا تھا جو اس کا بیان ہے، ندیم افضل چن نے بھی میری گواہی دی۔فیصل واڈا نے کہا کہ شہزاد ایک مفرور بھگوڑا شخص ہے،وہ اپنی پریس کانفرنسز میں کابینہ اجلاس کے منٹس اور کاغذ لہرا رہا ہے، جب کہ وہ سلیکٹڈ تھا اور میں قومی اسمبلی کا الیکٹڈ ممبر تھا،اس کاغذ تک میری بھی رسائی نہیں تھی تو شہزاد اکبر کس حیثیت سے کاغذات لہرا رہا تھا، یہ غیر قانونی اور جرم ہے۔
سابق وزیر نے بتایاکہ کابینہ اجلاس سے ایک روز قبل کچن کیبنٹ میں میری اور شہزاد اکبر کی تلخ کلامی ہوئی تھی اور میں نے اس وقت کے وزیراعظم سے کہا تھا کہ یہ ایک جھوٹا شخص ہے اس نے کوئی کیس بھی آج تک منطقی انجام تک نہیں پہنچایا،یہ سلطانی گواہ بن جائے گا یا بیرون ملک فرار ہوجائے گا۔سابق وزیر نے کہا کہ جس روز 190ملین پائونڈ والا معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا تو اس میں شہزاد اکبر موجود ہی نہیں تھا جبکہ یہ معاملہ بھی ایجنڈے کا حصہ نہیں تھا تو پھر اتنی جلدی کس چیز کی تھی اور اگر مہربند لفافہ کابینہ نہیں دیکھ سکتی تو کابینہ کا کیا فائدہ، ہمیں تو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ لفافے میں کچھ تھا بھی یا نہیں، یہ کونسا معاہدہ تھا جو ان لوگوں کو نہیں دکھایا جاسکتا جو ملک چلارہے ہیں،
شیریں مزاری نے بھی یہ معاملہ اٹھایا تو انہیں شٹ اپ کال دے دی گئی اور تین منٹ کے اندر معاملہ حل کرلیا گیا، 190ملین کیس کا اتنا کلین کام تھا تو ٹرسٹی کیوں بدلے۔فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ المیہ ہے کہ اس ملک میں باپ کیس داخل کرتا ہے اور نسلیں پیشیاں بھگتی ہیں اور فیصلہ نہیں ہوپاتا لیکن یہ وہ کیسز ہیں جن کی وجہ سے چیئرمین پی ٹی آئی مجھے نہیں لگتا کہ اس الیکشن میں حصہ لے سکیں گے، ہم پیپلزپارٹی اور ن لیگ کو کرپشن کا بادشاہ کہتے تھے لیکن ہم نے بھی کمی نہیں چھوڑی، صرف ہمیں وقت کم ملا تھا، اگر مل جاتا تو ہم انہیں بھی پیچھے چھوڑ دیتے۔سابق وفاقی وزیر نے کہاکہ ایسا نہیں کہ پی ٹی آئی دور میں سب نے کرپشن کی اور پیسہ بنایا،چند لوگ ہیں جو بیرون ملک فرار ہوگئے، یا روپوش ہیں،
میں یہ باتیں گزشتہ 3سال سے کررہا ہوں،جب مجھے نکالا گیا اس وقت تو پارٹی اور چیئرمین بہت مضبوط تھے،ایسا نہیں کہ مجھے پارٹی سے نکالا گیا تو میں ان لوگوں کے خلاف ہوگیا۔فیصل واوڈا نے کہا کہ میں یہ پھر بتادوں کہ جو چند لوگ اس جماعت میں رہ گئے ہیں یا روپوش ہیں وہ یہی کہہ رہے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کیا جائے تو ہم بھی باہر نکلیں،پہلے بھی سب نے دیکھا کہ ایک شخص آیا اور اس نے کہا مجھے گولی مار دو میں تحریک انصاف نہیں چھوڑوں گا اور ایک اور سانپ آیا اور اس نے کہا کہ میں ایسی سوئنگ کھیلوں کہ جانشین بن جائوں لیکن وہ پکڑا گیا،ایک اور شخص جو بچپن سے چھوٹی شیروانی پہن کر گھومتا ہے اس نے بھی جانشینی لینے کی کوشش کی،سب نالائقوں کی فہرست ہے لیکن ایک بات سب کو بتادوں چیئرمین پی ٹی آئی گاڑی گرا دیں گے کسی کو گاڑی کو اسٹیئرنگ نہیں دیں گے۔فیصل واڈا نے کہا کہ جنرل (ر)فیض حمید چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کرکے مارشل لا لگانا چاہتے تھے اور خود صدام کی طرح 30سال بیٹھنا چاہتے تھے۔سابق وفاقی وزیر نے کہاکہ آئندہ الیکشن میں پی ٹی آئی میں کوئی ٹکٹ لینے والا نہیں ہوگا اور 20سال تک کسی جماعت کو سادہ اکثریت بھی نہیں ملے گی، اس عرصے میں اتحادی جماعتیں ہی حکومت کریں گی۔