جمعرات‬‮ ، 15 مئی‬‮‬‮ 2025 

پشاور حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے کے حوالہ سے شواہد اکٹھے کر لئے گئے

datetime 21  ستمبر‬‮  2015
Pakistani soldiers arrive to take position outside the Pakistan Air Force base after an attack by militants in Peshawar on September 18, 2015. Militants attacked the air base in the northwestern city of Peshawar, the military said, adding that at least six attackers had been killed. AFP PHOTO / A MAJEED
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان نے پشاور حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے کے حوالہ سے شواہد اکٹھے کر لئے ہیں اور انہیں جلد حتمی شکل دے کر افغانستان کے حوالے کر دیا جائے گا۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق ملک کی اعلیٰ ترین سول اور فوجی قیادت نے پشاور میں پاکستانی فضائیہ کے کیمپ پر گذشتہ ہفتے ہونے والے حملے کے بارے میں ان شواہد کا جائزہ لیا ہے جو افغان حکومت کے حوالے کیے جائیں گے۔ اس حملے کے بارے میں ہونے والے ایک اجلاس میں بہت سے شواہد پیش کیے گئے جن میں ان شواہد کو علیحدہ کیا گیا جو افغان حکام کے حوالے کیے جائیں گے۔سرکاری اعلامیے کے مطابق یہ دستاویزی ثبوت لے کر پاکستانی حکام بہت جلد کابل جائیں گے۔رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، فوج کی ملٹری آپریشنز برانچ کے سربراہ میجر جنرل عامر ریاض، ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ میجر جنرل ندیم ذکی کے علاوہ دفاع کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور خزانہ کے وفاقی وزیر اسحٰق ڈار نے شرکت کی۔ اجلاس میں افغانستان کو اس حملے کے بارے میں شواہد کی فراہمی کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر دہشت گردوں کی آمدورفت روکنے کے لیے تجاویز پر بھی بات کی گئی۔ پشاور کے قریب بڈھ بیر کے مقام پر پاکستانی فضائیہ کے کیمپ پر حملے میں 14 حملہ آوروں کے علاوہ 30 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے بیشتر کا تعلق پاکستانی فضائیہ سے تھا۔پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اسی شام ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ہوئی، لوگوں کی تربیت بھی وہیں ہوئی اور حملہ آور آئے بھی افغانستان سے تھےوبعد میں سرکاری حکام نے یہ بھی کہا کہ حملہ آور پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کے راستے پشاور میں داخل ہوئے۔پاکستان پچھلے سال پشاور کے آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے کا الزام بھی افغانستان کے علاقے کنڑ میں روپوش تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ پر عائد کرتا رہا ہے اور اس حملے میں شامل افراد کو سہولیات فراہم کرنے پر بعض افراد کو فوجی عدالت سے سزائیں بھی دی جا چکی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



7مئی 2025ء


پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…